مقبول ترین

تازہ ترین

پاکستانی اداکار فواد خان کی انڈین فلم عبیر گلال کی ریلیز ڈیٹ

پاکستانی اداکار فواد خان تقریباً نو برس بعد ایک...

ہتک عزت بل – ٹرائل سے قبل تیس لاکھ روپے جرمانہ

نیوزلائن (22 مئی 2024) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی...

تباہ حال معیشت نئی حکومت کا امتحان، نصرت جاوید

شہباز شریف صاحب اور ان کے ہمراہ گئی وزراء...

امریکی اشاروں کے تابع آئی ایم ایف کے فیصلے، نصرت جاوید

قومی اسمبلی میں پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد کی...

بچوں میں دماغی رسولیوں کی تشخیص کا نیا اور کم خرچ شناختی نظام

ساؤ پالو: کینسر کی ایک ہی بیماری کے کئی رخ ہوتے ہیں اور اسی طرح بچوں کے دماغ میں بننے والی سرطانی رسولیوں کو کئی اقسام میں بانٹا جاسکتا ہے۔ اب برازیل کے ماہرین نے سستا اور قابلِ اعتبار طریقہ وضع کیا ہے جس کے تحت معالجین کو مختلف سرطانی رسولیوں کی شناخت و علاج میں بہت آسانی ہوسکتی ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کے میڈیکل اسکول سے وابستہ ماہرِ جینیات گسٹافو ایلن کاسٹرو کروزیرو کہتے ہیں کہ ان کا بنایا ہوا طریقہ کم خرچ اور تیزرفتار ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں رسولی کی شناخت کے ٹیسٹ پر 60 ڈالر خرچ ہوتے ہیں اور ان کا ٹیسٹ صرف 26 ڈالر میں یہی کام کرتا ہے۔

میڈیولوبلاسٹوما کی سرطانی رسولی پورے مرکزی نروس سسٹم کو متاثر کرتی ہے اور دو لاکھ میں سے ایک بچہ اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ بچوں میں رسولیوں کی 20 فیصد تعداد کا تعلق اسی قسم کے کینسر سے ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیمیائی اور سالماتی (مالیکیولر) بنیاد پر اس کی چار ذیلی اقسام ہیں جو مریضوں میں عین انہی کیفیات کے تحت علاج میں مدد دیتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر رسولی پر ایک ہی طریقہ علاج کارگرنہیں ہوتا۔
تاہم غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں نہ ہی جدید سہولیات ہیں اور نہ ہی مریضوں میں اتنی سکت کہ وہ سالماتی اور جینیاتی ٹیسٹ کراسکیں۔

پہلے ماہرین نے بچوں سے لے کر 24 سال تک کے نوجوانوں سے حاصل شدہ رسولیوں کے 92 منجمند نمونے لیے اور ہر نمونے کے رائبو نیوکلیئک ایسڈ (آراین اے ) الگ کیا اور اسے ایک مستحکم (اسٹیبل) کمپلیمنٹری ڈی این اے (سی ڈی این اے ) میں تبدیل کیا۔ یہ عمل پی سی آر کی مدد سے کیا گیا۔

اس سے معلوم ہوا کہ 20 جین ایسے ہیں جو میڈیولوبلاسٹوما کی چاروں اقسام میں پائے جاتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں ماہرین نے بایو انفارمیٹکس اور کمپیوٹر الگورتھم استعمال کیا جس نے اندازہ لگایا کہ سرطان کی ایک قسم سے دوسری قسم کو الگ کرنے کے لیے کم سے کم جین کی تعداد کتنی ہونی چاہیے۔

اس طرح بہت درستگی کے ساتھ بہت آسانی سے چاروں قسم کے سرطان کی شناخت کی جاسکتی ہے جس میں غلطی کا تناسب بھی بہت کم ہوتا ہے۔

بچوں میں رسولی کے بین الاقوامی ماہرین نے اس کاوش کو سراہا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس پورے نظام کو ایک چھوٹے آلے میں سمونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے لیے سرمایہ کار تلاش کئے جارہے ہیں۔

Niaz Shakir
Niaz Shakirhttps://uknewsline.com/
Niaz Shakir is the CEO of UK Newsline and the former Sub Editor at the Daily Mashriq Balochistan. He has written numerous articles in Urdu and English in various newspapers of Pakistan.

اس زمرے سے مزید

مشتری کے چاند جینی میڈ پر آبی بخارات دریافت

پیساڈینا، کیلیفورنیا: انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنسدانوں نے...

دنیا کی پہلی اڑن موٹرسائیکل نے آزمائشی پرواز مکمل کرلی

کیلیفورنیا: دنیا کی پہلی جیٹ پیک اڑن موٹرسائیکل نے...

پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا...

گرمی سے بجلی بنانے والے ننھے جنریٹر، چھاپنا بہت آسان

سوئزرلینڈ: اگر کسی جگہ کوئی بوائلریا تندور لگا ہے...

‘ٹیلی گرام’ دنیا کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی

گزشتہ دنوں واٹس ایپ کی نئی پرائیوسی پالیسی سامنے...

بیک پیک کا بوجھ کم محسوس کریں اور بجلی بھی بنائیں

بیجنگ: ایک بڑے پیٹھ کے بستے کو اٹھائے پھرنا...

اسمارٹ فون سے دل کی دھڑکن اور نبض کی رفتار جانیے

اسمارٹ فون کے صارفین کے لیے اچھی خبر یہ...

واٹس ایپ کی پرانی خامیاں دور، نئی اپ ڈیٹ آ گئی

دنیا بھر میں مقبول میسجنگ سروس واٹس ایپ نے...

گوگل پر ہیش ٹیگ کے ذریعے سرچنگ کی آزمائش

دنیا کے مقبول ترین سرچ انجن گوگل پر صارفین...

نیٹ فلکس میں اہم فیچر کی آزمائش

مقبول ترین آن لائن اسٹریمنگ سائٹ نیٹ فلکس پر...