سابقہ خاتون اول بیگم کلثوم کے انتقال کے بعد معروف اینکر پرسن حامد میر نے بتا یا ہے کہ ایک دفعہ وزیراعظم عمران خان نے خاتون اول کے کہنے پر ان سے معافی مانگی تھی ۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ
1998میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس زمانے میں نواز شریف کے احتساب بیورو کے انچارج سینیٹر سیف الرحمان کچھ میڈ یا ہاوسز کو بہت تنگ کرتے تھے ۔بیگم کلثوم نواز سیف الرحمان کی اس پالیسی کے سخت خلاف تھیں اور ہمیشہ اس کی مذمت کرتی تھیں ۔ایک دفعہ سیف الرحمان نے ایک میڈ یا ہاوس کا نیوز پرنٹ بند کردیا ،ان کے پاس اپنا اخبار چھاپنے کے لیے نیوز پرنٹ نہیں تھا ،اس اخبار کے مالک نے مجھے فون کیا ،ہمیں ادھار نیوز پرنٹ دے دیں جس پر میں نے انہیں نیوز پرنٹ دے دیا۔اس پر سیف الرحمان ناراض ہو گئے اور انہوں نے مجھے فون کر کے دھمکیاں دیں ۔اسی رات کو سیف الرحمان نے میرے اخبار کے دفتر کی بجلی بند کر وادی اور ایف آئی اے کے ذریعے میرے دفتر پر حملہ بھی کروا دیا ،جب اس حوالے سے پارلیمنٹ میں شروع ہوا تو میڈ یا کے ذریعے خبر بیگم کلثوم نواز تک پہنچ گئی ۔اس پر بیگم کلثوم نواز نے اپنے خاوند میاں نواز شریف سے بہت سخت احتجاج کیا۔کلثوم نواز نے نواز شریف سے کہا کہ آپ نے سیف الرحمان کو اتنا اختیار دے رکھا ہے کہ وہ کسی کی بھی پگڑی اچھال دیتا ہے ،آپ اسی وقت حامد میر کو فون کر کے معافی مانگیں ،نواز شریف نے اس معاملے پر پہلو بچانے کی کوشش کو تو بیگم کلثوم نواز بھی ڈٹ کر کھڑی ہو گئیں ۔بیگم کلثوم نواز نے اصرار کر کے وزیراعظم نواز شریف کو راضی کیا کہ وہ مجھے فون کریں ۔جب وزیراعظم نے فون کر کے مجھ سے معذرت کی تو میں بڑا حیران پریشان ہوا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس کے پیچھے بیگم کلثوم نواز تھیں ۔