وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ بنگالیوں اور افغانوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ز دیں گے ، ملک تب ترقی کرے گا جب کمزور طبقہ اوپر آئے گا ،امیر اورغریب میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں، سندھ حکومت دوماہ میں کراچی کاگند ختم نہ کرسکی تو وفاق پلان بنانے گا ، منی بل پر بہت کام ہورہاہے ، چین میں 84ہزار ڈیمز بھارت میں 15ہزار جبکہ پاکستان میں صرف دو بڑھے ڈیمز ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار کا ڈیم کی مہم چلانے پر شکریہ ادا کرتاہوں، ڈیمز بنانے کیلئے سب کو متحد ہونا پڑے گا ، حکومت ڈیم نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے اس لئے فیصلہ کیاکہ فنڈ ریزنگ کریں گے ، پہلی دفعہ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے ، کراچی ترقی کرے گا تو ملک آگے بڑھے گا ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں فنڈر یزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اب اس ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی تو ہماری آنیوالی نسل کے لئے بڑی مشکل ہوجائیگی ۔ ڈیمز پر سب سے زیادہ کام آمروں کے وقت میں ہوا ۔ اس وقت بہت زیادہ سستی بجلی ملتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جو بجلی ہم نے پانی پر بنانی تھی ، وہ بجلی ہم نے در آمدکردہ آئل سے بنانی شروع کردی جس سے بجلی مہنگی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب پانی کم رہ گیاہے ۔ ماہرین نے مجھ کو بتایا کہ اگر 2025تک یہی صورتحال رہی تو ملک میں پانی کی بہت کمی پیدا ہوجائے گی اور ملک زرعی پیداوار میں بہت نیچے چلے جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ماہ میں پاکستان کا اسی فیصد پانی سمندر میں نکل جاتاہے اور باقی نو ماہ میں صرف 20فیصد پانی بہتا ہے ۔ اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کیاہے کہ ہم نے اپنے ملک کو موبلائز کرناہے ۔ یہ اس لئے کرناہے کہ ہمارے پاس ڈیم بنانے کیلئے پیسے نہیں ہیں ، اس وقت ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ ملک پر چڑھا ہواہے ۔ اس وقت ملک پر 30ہزار ارب روپے قرضہ چڑھا ہواہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ منی بل سے گھبرائے ہوئے ہیں لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،ہم منی بجٹ پر بہت زیادہ کام کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بجٹ میں ڈیم بنانے کیلئے پیسے نہیں ہیں اور اس لئے ہم نے فنڈریزنگ کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے ڈیم کیلئے سالانہ 30ارب روپے کاٹارگٹ حاصل کرناہے اور ہم یہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک قوم بن جاتی ہے تو دنیا میں کوئی کام اس قوم کیلئے مشکل نہیں ہوتا ۔ قوم اس وقت بنتی ہے جب عوام اور حکومت میں فرق نہیں رہتا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کیلئے ہم سب کو اکٹھا ہونا ہوگا ، حکومت یہ ڈیم نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے ۔ ہم بھاشا ڈیم کے ساتھ ساتھ مہمند ڈیم پر کام بھی کررہے ہیں۔ اس کے دوفوائد ہونگے ، ایک تو بجلی بھی صاف ملے گی اور دوسرا ہم پانی کا ذخیرہ کرلیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کراچی والوں کا شکریہ ادا کرتاہوں جس طرح اس نے مجھے جتایا ہے ۔ کراچی کے ساتھی بڑی دلیری کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی نہیں کھڑا ہوتا پاکستان آگے نہیں بڑھے گا ۔کراچی میں ہوتا یہ رہاہے کہ کراچی کی اونر شپ کسی کے پاس نہیں تھی اس لئے جب کراچی نیچے گیا تو پورے پاکستان پر اثر پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے مسئلے بھرپور توجہ دیں گے۔ ہم سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کراچی کے تمام مسائل پر توجہ دیں گے کیونکہ کراچی جب اوپر جائے گا تو ملک پر اس کا اچھا اثر پڑے گا ۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں انڈر کلاس بڑھتی جارہی ہے ۔ ان میں چارلاکھ بنگالی اور افغانستان کے لوگ شامل ہیں ۔ ان کو شناختی کارڈ ز نہیں ملتے جس کی وجہ سے وہ جرائم کی طرف جاتے ہیں۔ ہم ان کو شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنا کردیں گے کیونکہ وہ یہاں پیدا ہوئے ہیں ۔ہم ان کی مدد کریں گے کہ تاکہ ان کو آگے بڑھنے کا موقع ملے ۔ یہ ملک تب اٹھے گا جب کمزور طبقات اوپر آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ سپر پاور ایسے بنی کہ اس نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالاہے ۔ انہوں نے کہا ہم پہلی دفعہ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے اور اس ماسٹر پلان کے تحت جو بھی خالی جگہ ہے اس میں جنگلات اگائیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی حکومت کو گندگی صاف کرنے کیلئے دوماہ دیں گے اوراگر یہ کام نہ ہوا تو پھر وفاقی حکومت اس کام میں ملوث ہوگی اورہم گندگی کوصاف کرنے کیلئے پورا زور لگائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی ذہنوں میں آتی ہے اور ہم جب سے آزاد ہوئے ہیں یہ مائنڈ تبدیل نہیں ہوا ۔ یہ مائنڈ سیٹ وہ ہے کہ جنہوں نے ہمارے ملک کوفتح کیاہواتھا وہ ہمارے پیسے سے شاہانہ انداز سے رہتے تھے اور ہم کو غلام سمجھتے تھے لیکن اپنے ملک میں وہ سادگی سے رہتے تھے ۔ ہمارا نو آبادیاتی مائنڈ سیٹ ہے کہ حکمران عوام کواپنا نہیں سمجھتے تھے اور عوام حکمرانوں کو اپنا نہیں سمجھتے تھے لیکن آزادی کے بعد بھی یہ مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوا ۔ اب ہمارا مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ ہم نے اپنے عوام کے پیسے کی حفاظت کرنی ہے ، جب یہ مائند سیٹ آئے گا تو پھر تبدیلی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سے تبدیلی شروع کی ہے اور تبدیلی اوپر سے آتی ہے ، پہلے ہم تبدیل ہونگ، پھر بیوروکریٹ بھی تبدیل ہونگے اور پھر عوام میں بھی تبدیلی آئیگی ۔
انہوں نے کہا کہ میرے کئی گورنر ز کو گورنرہاﺅسز سے باہر نکلنے پر تکلیف ہے اور عارف علوی بھی بڑے ایوان صدر سے نکلنے کیلئے کوئی چھوٹی سے جگہ تلاش کر رہے ہیں، کراچی میں نادر ن بائی پاس بنائیں گے ، کورننگی انڈسٹریل ایریا میں ری سیائیکلنگ پلانٹ لگائیں گے ۔