برلن میں یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) نے ای ایس نامی خاتون کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کو آزادی اظہار قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ آزادی تعصب میں اضافہ کی وجہ بن سکتی ہے اور اس کی وجہ سے بین المذاہب امن بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے. یورپی یونین کے فیصلے کے مطابق یورپی یونین کے چارٹربرائے انسانی حقوق کی شق نمبر 10 کے تحت اس خاتون کے انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی. یاد رہے کہ ای ایس نامی خاتون نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی.
یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق نے اپنے فیصلے میں حق آزادی اظہار اور دوسروں کے مذہبی جذبات کے تحفظ کے درمیان بڑی احتیاط سے توازن برقرار رکھا ہےجس سے یہ فیصلہ مذہبی امن و امان برقرار رکھنے کا مقصد بھی جائز طور پر پورا کرتا ہے۔
ای ایس نامی خاتون کون ہے؟
ای ایس کے نام سے مشہورخاتون نے 2008 اور2009 میں اسلام کے بارے میں بنیادی معلومات کے عنوان کے تحت مختلف تقاریر میں پیغمبرِ اسلام ﷺ کے بارے میں چند کلمات ادا کیے تھے جن کی پاداش میں ان پر ویانا کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا اورعدالت نے انہیں فروری 2011 میں مذہبی اصولوں کی تحقیر کا مجرم قرار دیتے ہوئے 480 یوروکا جرمانہ (معہ مقدمے کے خرچ کی ادائیگی) عائد کیا تھا۔ اس فیصلے کو آسٹریا کی اپیل کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
ای ایچ سی آر کیا ہے؟
یہ عدالت یورپی یونین کے تحت کام کرتی ہے اوراس کا کام افراد اور ملکوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں جاری کردہ مقدمات پر فیصلہ سنانا ہے۔ تاہم یہ عدالت ازخود کسی کیس کی سماعت نہیں کرسکتی۔ عدالت کل 47 ججوں پرمشتمل ہے جن کے نام یورپی یونین کے رکن ممالک تجویزکرتے ہیں جب کہ ان کا انتخاب کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کرتی ہے۔