مانچیسٹر (آن لائن)۔ یونیورسٹی آف مانچسٹر اسکول آف کمپیوٹر سائنس کے ماہرین نے عین انسانی دماغ کی طرز پر کام کرنے والے دنیا کے طاقت ور ترین سپر کمپیوٹر کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
سپینیکر نامی سپر کمپیوٹر میں 10 لاکھ پروسیسرز نصب ہیں اور یہ سپر کمپیوٹرایک سیکنڈ میں 20 کروڑ ملین ملین آپریشن (حسابی سوالات) حل کرسکتا ہے۔ اس کی ہرایک چپ میں 10 کروڑ متحرک پرزے لگائے گئے ہیں۔
اس مشین کی تیاری کے لئے پہلے ایک تنظیم ای پی ایس آر نے رقم فراہم کی تاہم اخراجات جب ڈیڑھ کروڑ برطانوی پاؤنڈ (دو ارب دس کروڑ روپے) تک پہنج گئے تو یورپی ہیومن برین پروجیکٹ نے اس کی ذمہ داری سنبھال لی۔ یہ سپر کمپیوٹر دس برس کی مسلسل محنت کے بعد مکمل ہوا ہے۔
اسپنیکر مشین حقیقی وقت میں حیاتیاتی خلیات (نیورونز) کی طرز پر کام کرتی ہے۔ دماغی عصبیے بجلی کے جھماکوں کے تحت ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں اور یہ سپر کمپیوٹر بھی اسی اصولوں پر کام کرتا ہے لیکن نیورو کیمیکلز کی بجائے بجلی کو استعمال کرتا ہے
یہ سپر کمپیوٹرروایتی کمپیوٹروں کے برخلاف ایک مقام سے دوسرے تک ڈیٹا کی بڑی مقدار نہیں بھیجتا بلکہ متوازی (پیرالل) کمیونی کیشن آرکیٹیکچر کے تحت عین دماغ کی طرح برتاؤ کرتا ہے جس میں ایک وقت میں اربوں خلیات چھوٹی چھوٹی معلومات دوسرے خلیات کو بھیجتے رہتے ہیں۔
اس کے خالق اسٹیوفربرکہتے ہیں کہ عین دماغ کی طرح کام کرنے والا یہ سپر کمپیوٹر کئی لحاظ سے روایتی کمپیوٹروں سے مختلف ہے۔ اسی بنا پر اسے دماغی سطح پرکام کرنے والا کمپیوٹر کہا گیا ہے۔ اگرچہ اس میں ایک ارب خلیات کے برابر قوت ہے جو اب بھی تعداد کے لحاظ سے انسانی دماغ کا ایک فیصد حصہ ہے تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ وہ اس طرح مستقبل میں انسانی خلیات کی درست مقدار والا سپرنیورل کمپیوٹر بناسکیں گے۔
تاہم اربوں روپے سے بنائے گئے اس کمپیوٹر کو دیکھ کر دماغی ماہرین انسانی ذہن اور دماغی خلیات کو سمجھ سکیں گے۔ اسے دیکھتے ہوئے دماغ کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح خلیات کے سگنلز کو دیکھتے ہوئے مختلف امراض اور دماغی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔