ناٹنگھم: میدان جنگ میں بُری طرح گرے ’’شہ سوار‘‘ اٹھنے کیلیے تیار ہیں جب کہ پاکستانی ٹیم ورلڈکپ میں اپنا دوسرا میچ پیر کو انگلینڈ کیخلاف کھیلے گی۔
ورلڈکپ میں اپنے پہلے میچ میں پاکستان کو 7وکٹ کی بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، بیٹنگ لائن نے صرف 105 رنز پر ہتھیار ڈال دیے۔ یہ گرین شرٹس کی مسلسل 11 ویں ون ڈے ناکامی تھی، تھنک ٹینک اب اس سلسلے کو ختم کرنے کیلیے سرجوڑ کر بیٹھ گیا ہے، گذشتہ روز کھلاڑیوں نے آرام کیا ، اتوار کو پریکٹس سیشن ہوگا۔
پیر کو انگلینڈ سے میچ میں شعیب ملک اور آصف علی کو کھلانے کا امکان ہے، البتہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ اتوار کی میٹنگ میں کیا جائے گا۔
دریں اثنا کپتان سرفراز احمد نے پی سی بی کی ویب سائٹ کیلیے بلاگ میں ابتدائی شکست کی وجوہات بیان کی ہیں،انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے ہمارے پرستار ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست سے مایوس ہوئے ہوں گے، ہم جس انداز سے ہارے وہ افسوسناک تھا، نہ صرف شائقین بلکہ ہم خود بھی اس پر سخت رنجیدہ ہیں، میں کوئی عذر پیش نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ بات طے ہے کہ کوئی بھی ورلڈ کپ کا میچ اس طرح نہیں ہارنا چاہے گا۔
انھوں نے کہا کہ میچ کے آغازکا وقت بہت اہم تھا اور اس کا نتیجے پر خاصا اثر پڑا، میں بھی پہلے بولنگ کرنا چاہتا تھا لیکن ٹاس پرکبھی آپ کاکنٹرول نہیں ہوتا، سکہ ویسٹ انڈین کپتان کے حق میں گرا اور انھوں نے ہمیں پہلے بیٹنگ کی دعوت دے دی، کنڈیشنز کے لحاظ سے ہمیں میچ مشکل ثابت ہونے کی توقع تھی، ہم شارٹ پچ گیندوں کے لیے تیار تھے اور نمٹنے کیلیے پریکٹس بھی کی تھی لیکن دوران بیٹنگ بہت سی وکٹیں یک بعد دیگرے گنوا دیں،اس وجہ سے کھیل میں واپس نہیں آ سکے۔
سرفرازنے کہا کہ آندرے رسل نے فخر زمان اور حارث سہیل کو آؤٹ کر کے ہمیں دباؤ کا شکار کر دیا، جب آپ ابتدائی10اوورز میں تین وکٹیں گنوا دیں تو میچ میں واپس آنا مشکل ہو جاتا ہے،مجھے لگتا ہے کہ ہمارا شاٹ سلیکشن اچھا نہیں تھا اور ہم نے شارٹ گیندوں پر 6یا7وکٹیں گنوائیں، شراکتوںکا بھی فقدان نظر آیا، شاید آخری وکٹ کی پارٹنر شپ سب سے بڑی تھی، فخر زمان اور بابر اعظم نے بھی کچھ رنز جوڑے لیکن زیادہ بڑی شراکتیں نہ ہو سکیں۔
کپتان نے مزید کہا کہ فخر زمان اور بابر نے اچھا آغازکیا اور وہ اپنے شاٹس کھیل رہے تھے، بدقسمتی سے گیند فخر کے ہیلمٹ سے لگ کر وکٹوں سے ٹکرا گئی، بابر بھی آؤٹ ہو گئے، کسی بھی ٹیم کے لیے اچھا آغاز ہمیشہ اہم ہوتا ہے جو ہمیں نہیں مل سکا۔
انھوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ ٹرینٹ برج کی پچ400 سے زیادہ رنز والی تھی، یہ کہا گیا کہ پچھلے سال انگلینڈ نے یہاں481رنز اسکور کیے تھے، حقیقت میں یہ ایک نئی پچ تھی اوراس پر گیند رک کر آ رہی تھی، دن کا میچ ہونے کی وجہ سے پچ پر نمی بھی تھی، ہم نے اسی گراؤنڈ پر انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں 340 رنز بنائے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ میچ دیر سے شروع ہوا اور پچ پر نمی نہیں تھی، اس لیے گیند مناسب طور پر بیٹ پر آ رہی تھی۔
کپتان نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ 5 بولرز اور 6بیٹسمین کھلائیں، محمد حفیظ کو بطور آف اسپنر ہمیں لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمینوں کے خلاف استعمال کرنا تھا، اسی لیے آصف علی کو نہیں کھلایا۔
سرفراز نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز سے میچ میں ہمارے بولرز خصوصاً محمد عامر نے اچھا کھیل پیش کیا، ہم جانتے ہیں کہ وہ اچھا کھیل پیش کرنے کے قابل ہیں اور اگلے میچز میں ٹیم کیلیے عمدہ پرفارم کریں گے، ہم صرف105 رنز پرآؤٹ ہوئے جو بہت کم اسکور تھا، جب ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گریں تو انھوں نے جارحانہ شاٹس کھیل کر دباؤ ختم کیا، اسی وجہ سے کامیاب ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ ابتدائی شکست کے باوجود ہمارے پاس کم بیک کرنے کی صلاحیت موجود ہے، کھلاڑی ہمیں اگلے میچز جتوا سکتے ہیں، ورلڈ کپ میں تمام میچز مشکل ہیں، لہذا ہمیں خود کو سنبھالنااور اگلے میچ میں پوری طاقت لگانا ہو گی،سرفراز نے کہا کہ انگلینڈ ایک سخت ٹیم ہے لیکن ہم نے حال ہی میںان سے ایک سیریز کھیلی لہذا خوبیوں خامیوں کا اندازہ ہے، ہمارے پلیئرز کو اپنی بھرپورصلاحیت کے مطابق کھیلنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اچھااور ہر ٹیم کے پاس کم بیک کا موقع موجود ہے، میں پلیئرزسے یہی کہوںگا کہ جو کچھ ہوااسے بھول جائیں، وہ میچ ختم ہوگیا، ہمیں یکجا ہو کر آگے بڑھنا ہوگا، ہم بہتر کھیل پیش سکتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ اگلے میچ میں ٹیم کی جانب سے اچھے کھیل کا مظاہرہ دیکھنے میں آئے گا۔