پیرس: شمال کے جنوب مغرب میں واقع ایک دیہی علاقے سینٹ پیری ڈی اولیرون میں مورِس نامی مرغے نے راتوں رات شہرت حاصل کرلی ہے۔ لیکن اس کی وجہ مرغ کی زوردار بانگ ہے جو پڑوسیوں کو بھی متاثر کررہی ہے۔
سینٹ پیری ڈی اولیرون کے ایک خاندان نے کہا ہےکہ پڑوسی کا مرغ صبح اتنی زوردار بانگ دیتا ہے کہ اس سے بعض پڑوسی شدید پریشان ہیں اور وہ بغیر رکے صبح کے ساڑھے آٹھ بجے تک اذان دیتا رہتا ہے۔ جبکہ مرغے کے مالک نے کہا ہے کہ یہ ایک دیہی علاقہ ہے جہاں پرندوں کی آوازیں اور مرغ کی پکار ایک عام بات ہے۔
لیکن یہاں سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں جو کچھ پل سکون کے گزارنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے پڑوسیوں نے مقامی عدالت میں ایک شوردار مرغ کے خلاف ایک درخواست جمع کرائی ہے۔
2017 میں مرغ کی مالکن کورائن فیسیو کو ایک نوٹس ملا جس میں ’ پڑوس میں گڑبڑ پھیلانے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے مرغے کے ڈربے کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔
اس کے بعد مرغے کی مالکن نے اسے دیر تک دڑبے میں ہی محصور رکھا لیکن پڑوسیوں کی تسلی نہ ہوئی اور اپریل 2018 میں ایک درخواست گزار اس کے گھر آیا اور مرغ کی بانگ کے ثبوت ریکارڈ کرکے لے گیا اور چند ماہ بعد مرغ کے مالک پر ایک باقاعدہ مقدمہ دائر کردیا گیا۔
کورائن فیسیو کہتی ہیں کہ یہ دیہی علاقہ ہے جہاں کل کو کوئی گدھا یا مینڈک بھی شور مچاسکتےہیں۔ سیاح اور چھٹیاں گزارنے والے یہاں ضرورآئیں لیکن اپنی شرائط نہ تھوپیں۔
اس کےبعد یہ معاملہ علاقے کے میئر تک چلاگیا اور انہوں نے دونوں فریقین کے درمیان مصالحت کی کوشش کی اور اب تک یہ معاملہ حل نہیں ہوسکا اور عدالت میں ہی زیرِ سماعت ہے۔