علی گڑھ: ہندو لڑکی پوجا چوہان نے اپنی مسلمان سہیلی اور اس کے اہل خانہ کو انتہا پسند ہندوؤں کے قاتلانہ حملے سے بچالیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے علی گڑھ میں ڈھائی سالہ ہندو بچی کے قتل کے بعد سے اب تک حالات نہایت کشیدہ ہیں، ہندو برادری نے بچی کے بہیمانہ قتل کا الزام دو مسلمان گھرانوں پر لگایا جن کے ساتھ لین دین کے معاملے پر ان کے اختلافات تھے۔
ہندو انتہا پسندوں نے اس آپسی لین دین کے واقعے کو مسلم کش فسادات کے لیے استعمال کیا اور علی گڑھ سے ایک گاڑی میں گزرنے والے مسلم گھرانے پر لوہے کی راڈوں، ڈنڈوں اور تیز دھار آلات سے حملہ کردیا۔
مشتعل ہجوم نے گاڑی میں موجود مسلمان لڑکی کے حجاب کو اتارنے کی کوشش کی اور اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ گاڑی کے شیشے اور دروازے توڑ دیئے، اسی اثناء میں مسلم لڑکی کی ہندو سہیلی نے ہجوم کے آگے ڈھال بن کر اہل خانہ کی جان بچائی۔
پوجا چوہان نامی 24 سالہ ہندو لڑکی بھی مسلم گھرانے کے ہمراہ گاڑی میں موجود تھی، اسی نے اپنی مسلم سہیلی کو مشتعل ہجوم کے چنگل سے آزاد کروایا تھا اور ہجوم کو منتشر کرنے میں بہادری کا مظاہرہ کیا۔
مسلم گھرانے کے سربراہ شفیع محمد عباسی نے زخمی حالت میں میڈیا کو بتایا کہ پوجا کے گھر والوں اور ان کے گھر والوں کے درمیان 34 سال سے رفاقت ہے اور وہ پوجا کو اپنی بیٹی ہی سمجھتے ہیں اور آج بھی ایک شادی کی تقریب میں جانے کے لیے پوجا ہمارے ساتھ جا رہی تھی۔