واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ خلیج عمان میں آئل ٹینکر پر ہونے والے حملے میں ایران ملوث ہے لیکن انہوں نے اپنے خطاب میں کوئی ثبوت نہیں دیئے۔
جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتِ امریکا کی جانب سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ آج خلیجِ عمان میں دو آئل ٹینکروں پر حملے میں ایران ملوث ہے، یہ اندازہ انٹیلی جنس، مہارت اور استعمال شدہ ہتھیاروں کی بنا پر لگایا گیا ہے، اس سے قبل خطے میں بحری جہازوں پر کیے گئے ایرانی حملوں میں بھی عین ایسے ہی شواہد ملے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں کوئی پراکسی گروہ سرگرم نہیں جو اتنی مہارت سے ایسا حملہ کرسکے۔
قبل ازیں بین الاقوامی آئل ٹینکر ایسوسی ایشن (انٹرٹینکو) نے کہا تھا کہ خلیجِ عمان میں کیے جانے والے حملے منظم منصوبہ بندی اور باقاعدہ انداز میں کیے گئے ہیں جس میں پانی سے اوپر اور نیچے اور انجن کے انتہائی قریب تاک کے نشانے لگائے گئے ہیں۔
قبل ازیں مئی میں بھی متحدہ عرب امارات کے ساحلوں سے پرے پانیوں میں چار آئل ٹینکروں کو خاص مقناطیس سے چپک جانے والے بارودی سرنگوں (لِمپٹ مائن) سے نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ خلیج میں موجود یو ایس ایس برین برِج کے عملے نے آج کے واقعے میں ایک جہاز سے لمپٹ مائن برآمد کی ہے جو پھٹنے سے رہ گئی تھی۔ یہ بارودی سرنگ جہاز کے ایک جانب چپکی ہوئی ملی ہے۔ اس واقعے کے بعد خلیج میں سیکیورٹی اور بحری افواج کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
واضح رہے آج 2 بحری جہاز متحدہ عرب امارات سے تیل بھروانے کے بعد سنگاپور کی طرف جا رہے تھے کہ اس دوران خلیج عمان میں دونوں تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کیا گیا جس کے بعد ایک جہاز میں آگ لگ گئی تاہم دونوں بحری جہازوں سے عملے کو باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
بحری جہاز امریکی ففتھ فلیٹ کا حصہ تھے جب کہ حملے کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں 4 فیصد اضافہ ہوگیا۔ دوسری جانب ایران نے اس واقعے اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے بعد وہاں موجود ایرانی بحری جہاز نے دونوں آئل ٹینکروں کے عملے کو بحفاظت بچایا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق 44 ملاحوں اور عملے کو ایرانی صوبے ہرموزگان میں بحفاظت پہنچایا گیا تھا اور یہ عمل انسانیت اور خیرسگالی کے طور پر کیا گیا تھا۔