دبئی: دبئی سے قریب شارجہ کے ایک میدان میں بینٹلے، فیراری، رینج روور، رولس رائس اور دیگر قیمتی ترین سپر اور اسپورٹس کاروں کا ایک ڈھیر ریگستانی مٹی میں مٹی بن رہا ہے۔
اس طرح کاروں کے اس قبرستان کو دنیا کا سب سے قیمتی کباڑخانہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ بہت سی گاڑیاں بری حالت میں ہیں لیکن ان کے فاضل پرزے بھی اچھی قیمت پر فروخت ہوسکتے ہیں۔ شدید گرمی ، خشکی اور ریگستانی ریت کے حملے نے ان کاروں کا حسن گہنا دیا ہے۔
سپر کاروں کے مالکان قرض ادا کرنے سے قاصر رہے اور دیوالیہ ہونے پر ملک سے جاچکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور بالخصوص دبئ میں 2012 میں شدید معاشی بحران آیا تھا۔ یہاں سے جانے والوں میں کئی برطانوی، امریکی اور دیگر باشندے بھی شامل ہیں جو اپنی پرتعیش زندگی جاری نہ رکھ سکے اور اس بیابان میں لگژری کاریں اس طرح چھوڑ کر چلے گئے کہ بعض میں چابیاں بھی لگی تھیں۔ بعض نے کاریں ایئرپورٹ پر ہی چھوڑدی تھیں۔
یہ افراد شدید جرمانے اور قرض میں جکڑے تھے اور گرفتاری کے خوف سے اپنی کاریں چھوڑ کر بھاگ نکلے جن میں مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو، اوڈائی ، مسٹینگ اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں جو پڑے پڑے گل سڑ رہی ہیں۔