لندن: درختوں بھرے پارک، سرسبز علاقے یا پرسکون جگہ پر ہفتے میں دو گھنٹے گزارنے سے جسمانی اور ذہنی سطح پر خوشی اور صحت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
اگرچہ فطرت اور قدرتی نظاروں میں وقت گزارنے کے صحت پر اثرات باقاعدہ طور پر رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم اس سروے سے قبل کسی نے بھی پارک میں جانے اور بیٹھنے کے اثرات کے لیے کم سے کم ضروری وقت کی پیمائش نہیں کی تھی۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ اس ضمن میں 20 ہزار برطانوی باشندوں کا سروے کیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ بہتر اثرات کےلیے کسی پارک یا درختوں کےجھنڈ میں کتنا وقت گزارنا ضروری ہے۔
گزشتہ ہفتے یہ رپورٹ منظرِعام پر آئی ہے جس میں یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو وائٹ نے کہا کہ یہ وقت ایک ہفتے میں دو گھنٹے سے زیادہ ہو تو اس کے واضح فوائد برآمد ہوتے ہیں اور یہی اس فائدے کا جادوئی نمبر بھی ہے۔ سروے میں دو گھنٹے سے کم وقت پارک کو دینے والے افراد نے اپنی صحت پر کوئی خاص اثرات کا ذکر نہیں کیا۔
’یہ کوئی زیادہ وقت نہیں۔ آپ چاہیں تو ایک ہی دفعہ دو گھنٹے پارک یا سبزے میں گزاریں یا پھر اسے سات دنوں پر تقسیم کردیں‘۔ اس ضمن میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی ماہر راشیل اسٹینکلف کہتی ہیں ’ہم ایک عرصے سے جانتے ہیں کہ فطری مقامات بدن اور دماغ پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ دو گھنٹے کا وقت وہ ’خوراک‘ ہے جو ہر ایک کے لیے ضروری ہے اور یہ صحت مند رویوں کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔‘
میتھیو وائٹ کہتے ہیں کہ خواہ آپ کسی بھی عمر، جنس اور قوم سے تعلق رکھتے ہیں، ہفتے میں دو گھنٹے کسی پرفضا مقام پر گزاریں، چہل قدمی کیجئے یا تیز قدموں سے چلیے، اس کے بہترین اثرات مرتب ہوں گے۔ اگر آپ دوڑ نہیں سکتے تو کسی بنچ پر بیٹھ کر سبزے کو دیکھیں اور اسے محسوس کیجئے۔