واشنگٹن: اگرچہ ابھی نصف سال باقی ہے لیکن امریکا کے مغربی ساحلوں (ویسٹ کوسٹ) پر اب تک 70 گرے وھیل مردہ پائی گئی ہیں جس سے ایک جانب تو سمندری حیات کے ماہرین پریشان ہیں تو دوسری جانب ان مردہ وھیلوں کو تلف کرنا ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔
امریکی اداروں نے سمندر کے کنارے ذاتی جائیدادوں کے مالک سے کہا ہے کہ وہ وھیل کے لیے کچھ جگہ چھوڑیں تاکہ وہ قدرتی طور پر گل سڑکرتلف ہوسکیں۔
یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ 20 سال میں وھیل کی ہلاکتوں کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ ماہرین ابھی اس پر غور کررہے ہیں لیکن خیال ہے کہ یہ عظیم الجثہ جانور بھوک سے مرے ہیں کیونکہ آب و ہوا میں تبدیلی سے سمندروں میں اتنے بڑے جانداروں کے لیے غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
اگرچہ وھیل کی لاشوں پر مردار خور پرندے اور دیگر جانور آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود وھیل کو تلف ہونے میں وقت لگے گا اور ان کا تعفن ناقابلِ برداشت ہوتا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ وھیل ریاست واشنگٹن کے ساحلوں پر ملی ہیں جن کی تعداد 30 ہے، دوسرے نمبر پر کیلیفورنیا ہے جہاں 37 مری ہوئی وھیل ملی ہیں جبکہ تین وھیل اوریگون میں پائی گئی ہیں۔
سائنسدانوں نے فکرمندی سے کہا ہے کہ شاید اگلے چند ماہ میں مزید وھیلوں کی ہلاکت کے واقعات ہوسکتے ہیں اور شاید ان کی بڑی تعداد مرنے کے بعد دورافتادہ چھوٹے جزیروں پر جمع ہورہی ہے اور یوں اصل نقصان کا اندازہ لگانا محال ہے۔
ایک خیال یہ ہے کہ گرے وھیل روزانہ بڑی مقدار میں کِرل اور ایمفی پوڈز نامی سمندری جاندار کھاتی ہیں لیکن بحری درجہ حرارت بڑھنے سے ان جانوروں کی تعداد ختم ہورہی ہے اور نتیجہ وھیل کی اموات کی صورت میں ظاہر ہورہا ہے۔