کولکتہ: بھارت کی سابق مس انڈیا یونیورس اوشوشی سین گپتا پر 15 لڑکوں نے حملہ کرکے نہ صرف انہیں ڈرایا دھمکایا بلکہ ڈرائیور کو بھی باہر نکال کر مارا پیٹا، اس واقعے کے بعد اوشوشی نے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرکے بھارتی پولیس کو بروقت مدد نہ کرنے پرشدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔
2010 میں مس انڈیا یونیورس کا خطاب جیتنے والی اوشوشی سین گپتا نے اپنے ساتھ پیش آئے خوفناک واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا ہے کہ کس طرح بھارت میں خواتین غیر محفوظ ہیں اور پولیس بھی خواتین کی مدد کرنے میں پس وپیش سے کام لیتی ہے۔
اوشوشی نے فیس بک پر اپنے ساتھ پیش آئے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا منگل کی رات تقریباً پونے بارہ بجے وہ کولکتہ کے ہوٹل سے کام ختم کرنے کے بعد اوبر کی کار سے واپس اپنے گھر جارہی تھیں کہ تقریباً 15 نوجوان لڑکوں نے ان کی کار پر حملہ کردیا اور مسلسل کار کا دروازہ پیٹتے ہوئے ڈرائیور کو باہر آنے کا کہہ رہے تھے۔ بلآخر ان لڑکوں نے ڈرائیور کو گھسیٹ کر باہر نکال کرپیٹنا شروع کردیا اس موقع پر میں کار سے باہر نکلی اور لڑکوں پر چلانا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو بھی بنائی۔
اوشوشی نے کہا کہ وہ بھاگ کر نزدیکی پولیس اسٹیشن گئیں اور وہاں موجود پولیس آفیسر سے مدد مانگی لیکن اس نے یہ کہہ کر مدد کرنے سے انکار کردیا کہ یہ علاقہ اس کی عملداری میں نہیں آتا، تاہم بہت زیادہ منت کرنے کے بعد وہ آفیسر ان کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہوا، پولیس آفیسر کو دیکھ کر وہاں موجود لڑکے آفیسر کو دھکا دے کر بھاگ گئے۔
https://web.facebook.com/ushoshi.sengupta/videos/10219744743387005/?t=13
میں نے اور میرے ساتھ موجود میری ساتھی نے ڈرائیور سے درخواست کی کہ ہمیں گھر چھوڑ دے اورجب ہم اپنے گھر پہنچے تو یہ دیکھ کر خوفزدہ ہوگئے کہ 6 لڑکے موٹر سائیکلوں پر ہمارا پیچھا کررہے تھےانہوں نے ہماری کار روکی اور کار پر پتھر مار کر شیشہ توڑ دیا اس کے علاوہ وہ میرا فون بھی چھین کر توڑنا چاہ رہے تھے جس میں ان کے حملے کی ویڈیو موجود تھی، بعد ازاں وہ لڑکے وہاں سے بھاگ گئے۔
اوشوشی نے یہاں ایف آئی آر درج کرانے میں پیش آئی مشکلات اور بھارتی پولیس کے رویے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاتعداد سوالات پوچھنے کے بعد میری شکایت تو درج کرلی لیکن اوبر کے ڈرائیور کی شکایت درج کرنے سے انکار کردیا اس کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ہی کیس میں دو ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت نہیں ہے یہ قانون کے خلاف ہے۔
اوشوشی نے بھارت کو خواتین کے لیے غیر محفوظ ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ اس رات کے حادثے نے انہیں گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ دوسری جانب سابق مس انڈیا یونیورس پر حملہ کرنے والے لڑکوں میں سے سات لڑکوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
https://twitter.com/ANI/status/1141167150700388353/photo/1