سوئزرلینڈ: اگر آپ موبائل فون کی چوری سے پریشان ہیں تو جان لیجئے کہ یہ وبا پوری دنیا میں عام ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا کی طرح موبائل چھینے نہیں جاتے بلکہ جیب یا پرس وغیرہ سے نکال لیے جاتے ہیں۔ اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ایرکسن کمپنی نے ایک نیا سسٹم بنایا ہے جس میں فون خود کو کسی اُچکے سے بچانے کی کوشش کرے گا۔
اس میں نصب سینسر گھبرائے ہوئے چور کے دل کی دھڑکن نوٹ کرتے ہوئے احساس کرسکے گا کہ اٹھانے والا اس کا مالک ہے یا کوئی اٹھائی گیرا آن پہنچا ہے۔
سویڈن کی ایرکسن کمپنی نے اسمارٹ فون کے لیے ایک نظام کی پیٹنٹ حاصل کی ہے جس میں فون کسی ’غیر‘ کو محسوس کرتے ہی ایک طرح کی ’مزاحمتی کیفیت‘ یعنی ہائی فرکشن موڈ میں آجاتا ہے۔ اس موڈ میں ایک جانب تو وہ چور کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے اور دوسری طرف موبائل فون اتنی تیزی سے تھرتھراتا ہے کہ اسے گرفت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
لیکن جب فون اپنے اصل مالک کے پاس ہوگا تو یہی ٹیکنالوجی ’ایڈاپٹوو فرکشن‘ میں تبدیل ہوجائے گی اور فون ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے گرنے سے بچ جائے گا جس سے قیمتی فون محفوظ رہے گا۔ کمپنی کے مطابق اگر فرکشن موڈ کو آخری حد تک بڑھادیا جائے تو استعمال کرنے والے کی انگلیوں سے اس کے پھسلنے کے امکانات کم ہوجائیں گے۔
ایرکسن کے مطابق فون شاید یہ پہچاننے کے قابل بھی ہوگا کہ وہ کسی کے ہاتھ میں ہے یا جیب میں رکھا ہے اورجیسے ہی کوئی اسے جیب سے نکالے گا تو وہ اس عمل کو بھانپنے کی کوشش بھی کرے گا، لیکن جیب میں رکھتے ہوئے فون کے وائبریشن موڈ کی شدت آپ کو خود طے کرنا ہوگی۔
تاہم کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا فون حقیقت کا روپ کب اختیار کرے گا۔