دنیا بھر میں جوہری طاقتوں میں ایک مرتبہ پھر اپنے ایٹمی اسلحے کو مزید جدید تر اور مہلک بنانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جانے لگا ہے۔
سوئیڈن میں قائم بین الاقوامی ادارےاسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ’’سپری‘‘کی جانب سے جاری کی جانے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جوہری طاقتوں نے اپنے ایٹمی اسلحے کو جدید تر بنانے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کردیاہے۔
جوہری اسلحے کو جدید تر بنانے کیلئے خرچ کی جانےوالی رقم میں اضافہ
سپری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2018 میں عالمی سطح پر ذخیرہ کردہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں 4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ 2018 کے آغاز میں جوہری طاقتیں کہلانےوالے ممالک کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں اور وار ہیڈز کی تعداد 13ہزار 865 تھی جو 2017 کے مقابلے تقریباً 600 کم تھی۔ تاہم جن ریاستوں کے پاس جوہری ہتھیار ہیں انہوں نے اپنے اسلحے کو جدید تر بنانے کے لیے خرچ کی جانے والی رقم میں اضافہ کردیا۔
90 فیصد جوہری ہتھیار امریکا اور روس کے پاس
اس رپورٹ میں سپری نے جن 9 ممالک کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی تسلیم کی ہے ان میں امریکا، روس،برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اورشمالی کوریا شامل ہیں۔ جب کہ دنیا بھر میں موجود جوہری ہتھیاروں کا تقریباً 90 فیصد صرف دو ممالک امریکا اور روس کے پاس ہے۔
اس وقت ایسے جوہری وار ہیڈزکی مجموعی تعداد بھی تقریباً 2000 بنتی ہے جنہیں ان 9 ممالک نے کسی بھی وقت استعمال کے لیے مکمل تیاری کی حالت میں رکھا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال جنوری تک امریکا کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 6 ہزار 185 اورروس کے پاس 6 ہزار 500 ہے۔
پاکستان اور بھارت کے پاس جوہری ہتھیاروں کی تعداد
سپری کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا رجحان جاری رکھا۔ اس کے علاوہ یہ دونوں حریف جوہری طاقتیں ان ایٹمی مادوں کی مدد سے آئندہ 10 سے لے کر 15 برس کے درمیان اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ اس ادارے کا اندزہ ہے کہ بھارت کے پاس اس وقت 130 اور 140 کے درمیان جوہری وار ہیڈز موجود ہیں اور پاکستان کے پاس موجود وار ہیڈز کی تعداد 150 اور 160 کے درمیان ہے۔