پیرس: پوری دنیا میں اگر کوئی ملک بیماریوں کے خلاف استعمال کی جانے والی ویکسین کے متعلق سب سے زیادہ بدگمان ہے تو وہ فرانس ہے۔ ایک سروےکے مطابق فرانس کی 33 فیصد آبادی ویکسین کی افادیت اور اہمیت کی قائل نہیں۔
اس ضمن میں برطانوی طبی خیراتی ادارے ویلکم نے یہ سروے ڈیزائن کیا تھا جبکہ سروے کی انجام دہی گیلپ ورلڈ پول نے کی تھی جو اپریل سے دسمبر 2018 تک جاری رہا تھا۔ اس سروے میں 144 ممالک کے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد سے مختلف سوالات پوچھے گئے تھے اور ان کے جوابات کو ایک مطالعے کی شکل دی گئی تھی۔
اس سروے سے اہم انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ممالک کےباشندوں کا ویکسین پر اعتماد اسی لحاظ سے کم ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ بعض امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں ویکسین کے خلاف باقاعدہ مہم جاری ہے۔ اس نئی لہر کے تحت لوگوں نے ویکسین کی افادیت مسترد کردی ہے اور یہاں تک کہ اسے انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس سال اپریل میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سال 2010 سے 2017 کے درمیان 16 کروڑ نوے لاکھ بچوں کو خسرے کی پہلی ویکسین نہیں دی جاسکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف امریکہ میں خسرے کے ایک ہزار سےزائد نئے کیسز دیکھے گئے ہیں۔
اس رحجان پر گفتگو کرتے ہوئے ویلکم ٹرسٹ میں عوامی رابطے کے سربراہ عمران خان نےکہا، ’ میں اسے ایک عمومی رحجان سمجھتا ہوں کیونکہ جہاں ویکسین پر شکوک پائے جاتے ہیں ان میں ترقی پذیر ممالک بھی اس کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ لیکن امیر ممالک میں اس کا رحجان ان کےلیے حیران کن ہے۔‘
اس سروے میں پوری دنیا کے 79 فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ ویکسین مؤثر ہیں اور 84 فیصد نے کہا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ فرانس کے برخلاف بنگلہ دیش اور روانڈا جیسے ممالک مے لوگوں نے ویکسین پر 100 فیصد اعتماد کرتے ہوئے انہیں مؤثر، محفوظ اور بچوں کے لیےضروری قرار دیا۔
دوسری جانب مغربی یورپ کے ممالک کے صرف 22 فیصد افراد نے ہی ویکسین کے محفوظ ہونے سے انکار کیا جبکہ مشرقی یورپ کی 17 فیصد آبادی نے کہا کہ ویکسین غیرمؤثر ہیں۔
اس کی شاید ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ امیر ممالک میں صحت اور معالجے کی مناسب سہولیات ہیں اور اگر وہ ویکسین نہیں لیتے تو اس سے وہ ہلاک نہیں ہوں گے لیکن غریب ممالک میں معالجے کی سہولت نہ ہونے کی بنا پر ویکسین ہی ان کا کل سہارا ہے۔ یا پھر امیر ممالک یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا ویکسین نہ لگوانے کے کیا نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔