واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ٹرمپ نے آبنائے ہرمز کے قریب امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے ردعمل میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن کے تحت ایران کے بعض اعلیٰ حکام بین الاقوامی بینکاری نظام استعمال نہیں کرسکیں گے خصوصا یورپ سمیت دیگر ممالک کے مالیاتی اداروں سے کسی طرح کا لین دین نہیں کرسکیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں اور ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای پر بھی ان پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی پالیسیوں کے ذمہ دار خامنہ ای ہیں، امریکا ایران پر دباؤ میں اضافہ کرتا رہے گا اور تہران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر پائے گا، تاہم اگر ایران کی جانب سے بہتر ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا، تو پابندیاں فوری طور پر ختم بھی کی جا سکتی ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ان پابندیوں کی حیثیت علامتی ہی ہے کیونکہ ایران اور اس کے حکام پہلے ہی بین الاقوامی بینکوں میں اپنے اثاثے نہیں رکھتے اور عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے لین دین سے گریز کرتے ہیں۔ اس لیے نئی پابندیوں سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ڈرون گرائے جانے کے تھوڑی دیر بعد ایران پر حملے کا حکم دیا تھا تاہم پھر نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ حکم واپس لے لیا تھا۔