لاہور:
مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو نیب ریفرنس میں سزا بدترین ناانصافی ہے، امید ہے انہیں ضرور انصاف ملے گا۔
https://twitter.com/AnooshaViews/status/1147472712358666240
مریم نواز نے کہا کہ پاناما سے اقامہ تک ریفرنسز کا سفر آج بھی جاری ہے، انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نوازشریف پر لگنے والے الزامات کے ثبوت نہیں ملے لیکن پھر بھی انھیں سزا ہوئی، مفروضوں اور انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نواز شریف پر مقدمات شروع ہونے سے پہلے ہی فیصلے ہوئے، نواز شریف کی بے گناہی کی غیبی مدد آئی ہے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے پریس کانفرنس میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو دکھائی جس میں انہوں نے ن لیگ کے ہمدرد ناصر بٹ کو اپنے گھر پر بلاکر ملاقات کی اور ان سے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کے فیصلے پر گفتگو کی۔
ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور مجھے ڈراؤنے خواب آتے ہیں، میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نواز شریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔ جج نے کہا کہ نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہے اور ان کے خلاف ایک دھیلے کی بھی منی لانڈنگ کا ثبوت نہیں، جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی تحقیقات ہی نہیں کی۔
جج نے کہا کہ سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے اور کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیر قانونی ہے اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے، لندن فلیٹس کا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں بنا، حسین نواز پاکستانی شہری نہیں،حسین نواز کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پیسے سعودی عرب بھجوائے گئے۔ ویڈیو میں جج ارشد ملک نے کہا کہ ان کی غیر اخلاقی ویڈیو کے ذریعے انہیں نواز شریف کو سزا کا فیصلہ سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ وعدہ کیا تھا نوازشریف کیلئے آخری حد تک جاؤں گی اور انہیں مرسی نہیں بننے دوں گی، تو یہ وہ آخری حد ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کو بھی بعد میں جوڈیشل مرڈر قرار دیا گیا، لیکن میں اب ایک اور سابق وزیراعظم کو غلط فیصلےکی بھینٹ نہیں چڑھنےدوں گی، اس پریس کانفرنس کے بعد مجھے بھی خطرہ ہے، آج پوری دنیا نے دیکھ لیا امپائر سے مل کر کون کھیلتا رہا، دھرنوں کے پیچھے کیا محرکات تھے آج انہیں جاننے کی ضرورت نہیں رہی، عمران خان تم سلیکٹڈ ہو تو تمہیں سلیکٹڈ ہی کہیں گے، تم تاریخ میں کبھی بھی سلیکٹڈ کے لفظ سے جان نہیں چھڑا سکو گے، تمہارے لیے نوازشریف کے خلاف بساط بچھائی گئی، اداروں کی بیساکھیاں چھوڑو میدان میں آ کر مقابلہ کرو۔
مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ آج کے بعد نوازشریف کے خلاف تمام فیصلے دم توڑ چکے ہیں اور اس ویڈیو کے بعد نوازشریف کو قید میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی، لہذا انہیں فوری طور پر باعزت بری کرتے ہوئے رہا کیا جائے۔ مریم نواز نے خبردار کیا کہ کوئی اس حوالے سے سازش کرنے کی کوشش نہ کرے ورنہ میرے پاس اس سے بھی بڑے ثبوت اور ویڈیوز ہیں جن میں نام بھی ہیں جو میں سامنے لے آؤں گی، میری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں اور نہ ہی لڑنا چاہتی ہوں۔