تل ابیب:
بند کمروں میں فوم کے نرم گدّوں پر لمبی تان کر سونے والے ہوشیار ہوجائیں کیونکہ طبّی و ماحولیاتی ماہرین نے ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ فوم کے گدّوں سے فضا میں خطرناک اور زہریلے کیمیائی مرکبات خارج ہوتے ہیں جو آنکھ، ناک اور حلق میں سوزش سے لے کر دردِ سر اور جسمانی اعضا میں خرابیوں تک کی وجہ بن سکتے ہیں۔
اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، حیفہ سے وابستہ ماہرین کی ایک ٹیم نے آٹھ مختلف اقسام کے فوم سے بنے گدّوں کا جائزہ لیا اور درجہ حرارت میں تبدیلی پر ان سے خارج ہونے والے مرکبات کا جائزہ لیا۔ ’’پولی یوریتھین‘‘ نامی کیمیکل ان تمام گدّوں میں قدرِ مشترک تھا۔ تجزیئے کے بعد ماہرین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ انسانی جسم کے درجہ حرارت پر بھی ان گدّوں سے پولی یوریتھین کے باعث ’’وولاٹائل آرگینک کمپاؤنڈز‘‘ (VOCs) کہلانے والے زہریلے مرکبات کی نہایت معمولی مقداریں، غیر محسوس طور پر ہوا میں خارج ہورہی تھیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو لوگ فوم کے گدّوں پر سونے کے عادی ہیں، ان کی صحت ’’وی او سیز‘‘ کے معمولی بخارات (فیومز) سے متاثر ہوسکتی ہے۔ البتہ، فوم کے گدوں سے وی او سیز کا اخراج بڑی عمر والے افراد کےلیے بے ضرر ہے لیکن کم عمر اور شیرخوار بچوں کےلیے محفوظ حدود سے زیادہ ہے۔
’’(ان نتائج سے) گھبرا کر فوم کے گدے باہر پھینکنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وی او سیز کے اخراج کی شرح بہت معمولی ہے۔ ہاں! چھوٹے بچے اپنے دن کا زیادہ حصہ بستر پر لیٹے لیٹے گزار دیتے ہیں، ان کےلیے ضرور احتیاط کیجیے۔‘‘ یائل دیوبوسکی نے کہا جو اس تحقیق میں شامل سینئر سائنٹسٹ ہیں۔
اسی کے ساتھ ساتھ ماہرین کا مشورہ یہ بھی ہے کہ وہ کمرے جہاں فوم والے گدّے اور صوفے رکھے ہوں، وہاں سے تازہ ہوا کا گزر بھی بہتر بنایا جائے تاکہ وی او سیز کے اثرات تقریباً مکمل طور پر زائل کیے جاسکیں۔
اس تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ’’اینوائرونمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔