لاہور:
قومی آل راؤنڈر فواد عالم پاکستان کرکٹ ٹیم کی دوبارہ نمائندگی کرنے کے لیے پرامید ہیں، پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ cricketpakistan.com.pk www کے سلیم خالق سے خصوصی اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ہی میری روزی روٹی ہے اور اپنی منزل کے حصول کے لیے میں اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھوں گا۔
3ٹیسٹ، 38 ایک روزہ اور 24ٹوئنٹی 20 میچز میں گرین شرٹس کی نمائندگی کرنے والے فواد عالم نے تسلیم کیا کہ کچھ عرصے سے ملکی ٹیم کی نمائندگی نہ ملنے کی وجہ سے وہ مایوس تو تھے لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری، انھوں نے کہا کہ میں بھر پور انداز میں محنت کر رہا ہوں، پرامید ہوں کہ پاکستانی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہو جاؤں گا۔ فوادعالم نے سوال اٹھایا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں56.08 کی اوسط سے 11ہزار رنز بنانے کے باوجود مجھے قومی ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے مجھے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بلایا جہاں میری گیم میں مہارت کے ساتھ فٹنس ٹیسٹ بھی لیے گئے، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے دوران مکی آرتھر نے مجھے مسیج بھی بھیجا کہ وہ ان کی کارکردگی پرگہری نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن عمدہ کارکردگی کے باوجود مجھے صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔
ایک سوال پر فواد عالم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ نئی سلیکشن کمیٹی میرے بارے کیا سوچے گی لیکن یہ بات طے ہے کہ منزل کے حصول تک میں ہمت نہیں ہاروں گا۔ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے فواد عالم نے کہا کہ میگا ایونٹ کے دوران ٹیم کا کمبی نیشن بہتر نہیں تھا ، جونہی ہمارا کمبی نیشن درست ہوا ہم نے جیتنا بھی شروع کردیا، ورلڈ کپ میں ہونے والی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہم مستقبل میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس کو بہت بہترکرسکتے ہیں۔
بورڈ نے فواد عالم پر غیراعلانیہ پابندی کے تاثرکو مسترد کردیا
پاکستان کرکٹ بورڈ نے فواد عالم پر غیر اعلانیہ پابندی کے تاثر کو رد کر دیا، آل راؤنڈرکے بارے میں یہ افواہیں گردش کرتی آئی ہیں کہ میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے آل راؤنڈر کو قومی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جارہا لیکن پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے بھی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پی سی بی میں کسی بھی کھلاڑی پر کسی بھی طرح کی کوئی غیراعلانیہ پابندی نہیں ہے لیکن کسی بھی کھلاڑی کے انتخاب کا اختیار سلیکشن کمیٹی کے پاس ہے اور فواد عالم کے بارے میں سلیکٹرز ہی بہترجواب دے سکتے ہیں۔