لاہور:
بگ تھری کا غلبہ ختم اورآئی سی سی میں پاکستان کی کھوئی ساکھ بحال ہونے لگی۔
کرکٹ بورڈ کی سابقہ انتظامیہ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں زیادہ لفٹ نہیں کرائی جاتی تھی، مگر احسان مانی کے چیئرمین بننے سے صورتحال یکسر تبدیل ہونے لگی ہے، گذشتہ دنوں لندن میں منعقدہ میٹنگ میں چیئرمین پی سی بی کو آئی سی سی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔
دیگر ارکان میں انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹر اندرا نوئی، امیتابھ چوہدری(بی سی سی آئی)، کرس نینزنی(کرکٹ جنوبی افریقہ)، عمران خواجہ(نائب صدر آئی سی سی)، ایرل ایڈنگز(کرکٹ آسٹریلیا اور کولن گریوز(ای سی بی) شامل ہیں، ششانک منوہر اور مانو سواہنے غیر فعال رکن کے طور پر کمیٹی کا حصہ ہوں گے، یہ کمیٹی آئی سی سی ایونٹس کا بجٹ طے کرنے کے ساتھ رکن ملکوں میں حصہ تقسیم کرنے کی بھی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔
گزشتہ10 سال اس پر بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی اجارہ داری رہی، اسی لیے یہ منافع کا زیادہ تر حصہ خود ہی آپس میں تقسیم کر لیتے تھے، پاکستان نے پہلے بگ تھری کی مخالفت کی مگر پھر سابق چیئرمین نجم سیٹھی کو سبز باغ دکھا کر قائل کر لیا گیا، معاہدے پر دستخط کے باوجود پاکستان کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، بعد میں بگ تھری کے غبارے سے خود ہی ہوا نکل گئی، اب طویل عرصے میں پہلی بار ان تین بڑے ملکوں کے سواکسی اورکے عہدیدار کو اہم کمیٹی کمان سونپی گئی ہے۔
احسان مانی 1996 سے2002تک آئی سی سی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کی سربراہی کر چکے ہیں،اس دوران انھیں2000میں کونسل کیلیے پہلی کمرشل ڈیل حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا تھا، وہ 2002میں آئی سی سی کے نائب صدر اور 2003سے 2006تک صدر بھی رہے۔
احسان مانی کو یوراج نارائن کی سربراہی میں کام کرنے والی آئی سی سی آڈٹ کمیٹی کا رکن بھی منتخب کیا گیا ہے، انھوں نے صلاحیتوں پر اعتماد کرنے پر کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ میں مانو سواہنے اور ان کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں،اپنی ذمہ داری بااحسن انداز میں انجام دینے کی کوشش کروں گا۔
دوسری جانب جنرل کونسل پی سی بی بیرسٹر سلمان نصیر آئی سی سی سیف گارڈنگ پینل کا حصہ بن گئے، اس باڈی کا مقصد آئی سی سی کے حفاظتی قوانین اورایونٹس کے دوران تمام متعلقہ افراد کی حفاظت کرنا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایم ڈی پی سی بی وسیم خان اور کرکٹر ثنا میر کو آئی سی سی ویمنز کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا۔