ٹوکیو:
گاڑیوں کی ہر شے جدید سے جدید تر ہوتی جاری ہے لیکن کاروں کے ٹائروں میں کوئی جدت نہیں دیکھی جاسکی۔ لیکن اب جاپان کی ایک کمپنی نے کہا ہے کہ ٹائروں میں معمولی تبدیلی سے انہیں معمولی مقدار میں بجلی پیدا کرنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل گڈ ایئر ٹائر کمپنی نے 2015 میں ٹائر کی روڈ سے رگڑ پر بجلی پیدا کرنے کا تصور پیش کیا تھا ۔ اب اس خیال کو ایک حد تک عملی صورت سومیتومو کمپنی نے دی ہے۔ سومیتومو نے جاپان کی کینسائی یونیورسٹی کےتعاون سے اس کام کو آگے بڑھایاہے۔ اس میں ٹائر کے اندر ایک چھوٹا سا آلہ لگایا جاتا ہے جو بجلی جمع کرتا رہتا ہے۔
بجلی بنانے والے جنریٹر میں ربڑ کی دو تہیں لگائی گئی ہیں جس کے اندر الیکٹروڈ چھپے ہیں۔ اس میں منفی چارج والی پرت اور مثبت چارج والی پرتیں موجود ہیں۔ جیسے ہی ٹائر سڑک سے رگڑتے ہوئے چلتا ہے وہ ایک قسم کی برقی قوت پیدا کرتا ہے جسے برقِ سکونی (الیکٹرواسٹیٹک الیکٹرسٹی) کہا جاتا ہے۔
اس طرح ٹائر رگڑ کی قوت سے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اگرچہ اس سے بننے والی بجلی کی مقدار معمولی ہوتی ہے لیکن اس سے کئی چھوٹے آلات کو چلایا جاسکتا ہے ۔ ان میں کار ریڈیو، ڈیش بورڈ کی روشنیاں یا دیگر سینسر ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل ٹائروں سے بجلی بنانے کے کئی منصوبوں پر کام ہوتا رہا ہے جس پر یونیورسٹی آف وسکانسن کے ماہرین نے بھی تحقیق کی ہے۔ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک کھلونا جیپ کے ٹائروں سے بجلی بنانے کا عملی مظاہرہ کیا تھا۔
سومیتومو ٹائر نے اس منصوبے کی کوئی تفصیل نہیں دی ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ یہ مارکیٹ میں کب پیش کی جائے گی۔ لیکن کمپنی نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر ٹائر کی بجلی سے اس کے پریشر ناپنے والے سینسر چلانے کا تجربہ کیا جائے گا۔ اس کے بعد پورے نظام کو مزید بہتر بناکر دیگر آلات کے لیے بھی بجلی کی فراہمی ممکن ہوگی۔