بالوں میں سفیدی سے پہلے ہی پلیئرز کو سفید کٹ بری لگنے لگی

0
751

کراچی: 

بالوں میں سفیدی سے پہلے ہی پلیئرز کو سفید کٹ بری لگنے لگی، محمد عامر کے بعد مزید چند پاکستانی فاسٹ بولرز ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ سکتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ فاسٹ بولر محمد عامر کے سارے گناہ معاف کرتے ہوئے انھیں نہ صرف ٹیم میں واپس شامل کیا بلکہ ان پر ہمیشہ کیلیے بند برطانوی دروازے کھولنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، خراب ترین فارم کے باوجود انھیں مسلسل ٹیم میں شامل رکھا گیا اور اب جب انگلینڈ میں ورلڈ کپ کے دوران پیسرکی فارم بحال ہوئی تو انھوں نے پہلا فیصلہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی صورت میں کیا۔

ذرائع کے مطابق ٹی ٹوئنٹی کو ترجیح دیتے ہوئے عامرکے بعد مزید چند پاکستانی فاسٹ بولرزبھی ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ سکتے ہیں،پیسر کے صرف 27 برس کی عمر میں طویل طرز کو الوداع کہنے پر شائقین کے ساتھ سابق کرکٹرز بھی حیرت زدہ رہ گئے ہیں،انھیں اصل غصہ اس بات پر بھی ہے کہ پیسر پر کی گئی بھاری سرمایہ کاری کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر نے کسی بھی لگی لپٹی رکھے بغیر صاف کہہ دیا کہ عامر پر بورڈ نے بھاری سرمایہ کاری کی، انھیں میچ فکسنگ سے نکال کر دوبارہ ٹیم میں لائے اور اب جب فارم کچھ بحال ہونے لگی تو انھوں نے صلہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی صورت میں دیا، صرف 27 برس کی عمر میں سینئر فارمیٹ سے الگ ہونے کی وجہ سامنے نہیں آتی، میں یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہوں کہ آخر یہ سب ہوکیا رہا ہے، اب وہاب ریاض، جنید خان اور حسن علی بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینا چاہیں گے، ان سب کو ٹی 20 کرکٹ کھیلنی ہیں، ان کی تو ون ڈے کرکٹ کھیلنے میں بھی جان جاتی ہے۔

سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا کہ عامر کی جانب سے 27 برس کی عمر میں ٹیسٹ کرکٹ کو چھوڑنے کے فیصلے پر مجھے انتہائی مایوسی ہوئی، اس وقت پاکستان بڑی شدت سے ٹیسٹ کرکٹ میں واپس بہتر مقام حاصل کرنے کا خواہاں ہے، ایسے میں عامر کو اسے چھوڑنے کے بجائے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے تھا۔ میچ فکسنگ اسکینڈل کے بعد محمد عامر کو سب سے زیادہ سپورٹ کرنے والے سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم بھی ان کے اس فیصلے پر حیران ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ان کی آسٹریلیا میں 2 ٹیسٹ اور انگلینڈ میں 3 میچز کیلیے اشد ضرورت ہوگی۔

وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے کہاکہ چھوٹی سی عمر میں عامر کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ حیران کن ہے، میرے خیال میں یہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کیلیے اچھی مثال نہیں ہے،انھوں نے پیسرکیلیے سفید بال کی کرکٹ میں بہتر مستقبل کی خاطر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here