وزن گھٹانے کیلئے صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک ہی کھائیے

0
783

نیویارک: 

اگر کوئی وزن کم کرنے میں سنجیدہ ہے تو دن کے اہم کھانوں کو صرف دن کے ابتدائی حصے میں ہی ختم کرلے۔ دن بھر کھانے کے اس نئے انداز سے کیلوریز کے بجائے بھوک اور اشتہا کے ہارمون کم ہوں گے اور وزن گھٹانے میں مدد ملے گی۔ اس کا اہم مقصد یہ ہے کہ اس طرح کھانے کے اوقات جسم میں استحالہ (میٹابولزم) پر اثر ڈالتے ہیں اور کھانے کے اوقات انسانی قدرتی گھڑی سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔

پھر اس سے قبل مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک ہی بڑے کھانوں کو محدود رکھا جائے تو اس سے بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے۔

ماہرین نے دو بجے تک کھانا کھانے کی تحقیق ’’اوبیسٹی‘‘ نامی جنرل میں شائع کی ہے اور اس میں ماہرین نے زور دیا ہے کہ دن کی روشنی میں کھانا کھانے سے ’’یہ عمل جسمانی اندرونی گھڑی (سرکاڈیئن ردم) سے ہم آہنگ ہوجاتا ہے۔ اس سے وزن کم کرنے اور میٹابولزم کو صحت مند بنانے میں مدد ملتی ہے۔‘‘

ماہرین نے اس عمل میں لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا اور چار روز تک روزانہ تین وقت کا کھانا دیا گیا۔ ایک گروپ کو دن کے اوقات میں کھانا کھلایا گیا اور دوسرے گروہ کو ان مرضی کے اوقات میں کھانا کھانے دیا گیا۔

مطالعے میں شامل تمام شرکا صحت مند تھے جن کی عمریں 25 سے 45 برس تھیں۔ البتہ ان سب کا وزن معمول سے زیادہ تھا۔ چار روز کے تجربے کے بعد معلوم ہوا کہ جس گروہ کو صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک کھانے تک محدود رکھا گیا، انہوں نے اگلے 18 گھنٹے تک کچھ نہیں کھایا۔ دوسرے گروہ نے 8 بجے ناشتہ کیا اور دن کا آخری کھانا رات کے 8 بجے کھایا۔

چوتھے روز تمام شرکا کے ٹیسٹ کئے گئے جن میں خرچ کردہ کیلوریز کے علاوہ چکنائی، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین وغیرہ کی معلومات لی گئیں۔

شرکا سے بھوک لگنے، کھانے پینے کی طلب، کھانے کی مقدار اور پیٹ بھرنے جیسی معلومات بھی لی گئیں۔ اس کے علاوہ صبح و شام خون اور پیشاب کے نمونے لے کر ان میں بھوک سے وابستہ ہارمون کی بھی پیمائش کی گئی۔

معلوم ہوا کہ دو بجے کے بعد کھانا نہ کھانے والوں کی کیلوریز میں تو کئی کمی نہ ہوئی لیکن بھوک لگانے والے ہارمون ضرور کم ہوئے اور اشتہا/ بھوک میں کمی واقع ہوئی۔ ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ دو بجے کے بعد بھوکے رہنے والے افراد میں کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی استعمال ہونے لگتی ہے جو وزن کم کرنے کا باعث بنتی ہے۔

تاہم دیگر ماہرین نے چار روز کے بجائے زیادہ افراد پر طویل عرصے کےلیے تحقیق پر زور دیا ہے۔ اس کے باوجود بھی چار روزہ تحقیق سے حوصلہ افزا نتائج ضرور سامنے آئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here