محرم الحرام اسلامی کیلنڈرکا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ خاص مہینہ ہے۔ اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہونے کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے لئے کئی حوالوں سے قابل احترام ہے۔ جیسے ہی یہ مہینہ آتا ہے واقعہ کربلا کی یاد یں ہمارے دلوں پر غم کے پہاڑ توڑ دیتی ہیں۔
کائنات میں سب سے بڑا ظلم کربلا کے میدان میں ہوا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کربلا کیا ہے؟ کربلا ایک فلسفے کا نام ہے۔ کربلا ایثار اور قربانی کا نام ہے۔ کربلا حق پر ڈٹ جانے کا نام ہے۔ کربلا کا واقعہ ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے۔ کربلا کا واقعہ پوری انسانیت کے لئے درس ہے۔ حق کے لئے کھڑا ہونا اور پھر اپنی جان اور اپنے خاندان کو قربان کر دینا بڑی قربانی ہے۔ امام حسین ؑ نے حق کے لئے کھڑا ہونا سکھایا۔ باطل کے سامنے ڈٹ جانا سکھایا۔
ٓآپ نے بتایا کہ اگر آپ چاہے تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں حق کا ساتھ دینے سے گبھرانا نہیں۔
ٓآپ نے امام ہونے کے ناطے امامت کے بہت سے سبق سکھائے اور اپنے وقت کی مطلق العنان اور وسیع تر سلطنت کے حکمران یزید کی بیعت کو چیلنج کیا۔
آپ نے یزید کے غلط ارادوں کو پورا نہ ہونے دیا جو اسلام کا مذاق بنانا چاہتا تھا۔ امام حسین ؑ کو کسی حکومت کی ضرورت نہیں تھی انہوں نے اسلام بچایا۔
سوال یہ ہے کہ یزید صرف امام حسین ؑ سے بیعت کیوں لینا چاہتا تھا؟ اگر تعداد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یزید کی بیعت تو بہت سے لوگ کر چکے تھے۔ وہ صرف اور صرف امام حسین ؑ سے بیعت اس لئے لینا چاہتا تھا کہ اگر نواسہ رسول ﷺ نے نعوذباللہ بیعت کر لی تو مجھے دین کو بدلنے میں آسانی ہو جائے گی۔ یزید اپنی گندی اور گھٹیا پالیسی چلانا چاہتا تھا۔ امام عالی مقام نے اپنا سر سجدے میں کٹواکر یزیدیت کے منہ پر ایسا طمانچہ مارا کہ یزید یت کو لعنت کے قابل بنا دیا۔
کربلا کو سمجھنے کے لئے شعور ہونا بہت ضروری ہے کہ آخر کربلا ہمیں سکھاتا کیا ہے۔ کربلا اچانک سے نہیں ہوئی یزید نے پوراکاررواں بنایا۔
اگر تاریخ کو غیرجانبدا ر ہو کر پڑھا جائے تو بہت سی باتیں کھل کر سامنے آتی ہیں۔ افسوس کہ ہمارے ملک میں فرقہ پرستی شروع کر دی جاتی ہے اور حقائق سے پردہ نہیں اٹھایا جاتا۔ اسی بات پر ایک شعرہے
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین۔
ظالم جتنا بھی طاقتور ہو حق کو نہیں چھپا سکتا۔ یزید نے کتنے پاپڑ بیلے لیکن خود ہی ذلیل و رسوا ہوا۔
مجھ حقیر کی قلم حسین ؑ کی شان میں کیا لکھ پائے گی جبکہ تاریخ انسانی میں آج تک کسی بھی موضوع پر خواہ وہ ادبی ہو مذہبی ہو یا سائنسی اتنی اشاعت نہیں ہوتی جتنی امام حسین ؑ پر ہوئی۔ انسائیکلوپیڈیا سے یوں تو ہمیں بہت سی معلومات ملتی ہیں اس کے علاوہ کرہ ارض کے ہر کونے میں حسین ؑ کا ذکر ہر زبان میں کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر محرم الحرام میں ذکر حسین پوری شان و شوکت سے کیا جاتا ہے۔واقعہ کربلا پر شاعری کی جاتی ہے۔ ادب تخلیق ہوتا ہے۔
امام حسین ؑ نے مدینے کو شر اور فتنہ سے بچایا۔ کربلا کے میدان میں آنا امام حسین ؑ کی حکمت تھی۔ حسین ؑ جانتے تھے کہ اگر میں کربلا نہ گیا تو یزید expose نہ ہوگا۔ نواسہ رسول کے 72جانبازوں کی قربانی بھی بہت عظیم ہے۔ آپ خود تو اپنے اصولی مؤقف پر ڈٹے رہے لیکن اپنے ساتھیوں کو بار بار کہتے رہے کہ اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو جا سکتے ہیں۔حسینؑ نے چراغ بجھانے کا حکم دیا کہ اگر کوئی جانا چاہتا ہے تو چلا جائے۔ یہ حکم اس لئے دیا تاکہ جاتے ہوئے انہیں شرمندگی نہ ہو لیکن حسین ؑ کے جانثاروں میں سے کوئی بھی نہ گیا ان کے قافلے کے سارے لوگ قوت ایمانی سے استقامت کی دیواریں بن کر کھڑے رہے۔
آج ہم بطور مسلمان بہت سی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ ہم چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کربلا کے میدان میں دی گئی اس قربانی کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے اپنی زندگی کو حق و سچ کی سربلندی کے لئے گزاریں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک ہو کر اختلافات بھلا کر چلیں۔