ممتاز علمی اور روحانی شخصیت اور مسلم انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا ہے کہ عصر حاضر میں مسلم اُمّہ کے اتحاد، مذہبی بقائے باہمی اور مکالمہ کی ضرورت ہے۔ مذ ہبی منافرت کے رجحانات کو باہمی رواداری، برداشت، مباحث اور احترام کے فروغ سے قابو پایا جانا چاہیے۔
وہ یہاں مسلم انسٹی ٹیوٹ میں قیام امن اور انسانی حقوق کے لیے متحرک عالمی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انسپاڈ کے بانی صدر اور سفیر امن ڈاکٹر سردار محمد طاہر تبسم سابق مشیر انسانی حقوق آزاد کشمیر سے ملاقات میں بات چیت کر رہے تھے۔ سلطان احمد علی نے کہا کہ مسلم اُمّہ کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے امن اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کی بے حد ضرورت ہے۔
مغرب کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشید گی کو علم اور تحقیق کی بنیاد پر استدلال کے ساتھ کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر جگہ طاقت کی بجائے ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کو رواج دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی بقائے باہمی اور ھم آہنگی کے فروغ سے تمام تنازعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
مسلم انسٹی ٹیوٹ انہی مقاصد کے حصول کے لئے موثر حکمت عملی سے اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور مختصر عرصے میں بڑی اہم پیش رفت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے انسپاڈ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مکمل تحقیق و علمی تعاون کی یقین دہا نی کرائی اور مستقبل قریب میں مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لئے مزید تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلۂ کشمیر ایک پیچیدہ اور دیرینہ حل طلب تنازعہ ہے اسے فوری پُرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے ورنہ دو نیو کلیر ممالک کے درمیان کشیدگی خطے میں امن کے لئے سود مند نہیں ہو گی۔
ڈاکٹر طاہر تبسم نے مسلم انسٹی ٹیوٹ کی مثالی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے صاحبزادہ احمد علی کی شب و روز محنت اور جدوجہد کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ یہ ادارہ دنیا میں امن، ھم آہنگی اور مذہبی بقائے باہمی کے فروغ کے لئے اہم سنگ میل عبور کرتا رہے گا۔