رومان کے شہزادے کے طور پر مشہور ارمان ملک کا تعلق انڈیا کے ایک موسیقار گھرانے سے ہے.
دو ارب سے زیادہ اسٹریم اور ایک کروڑ ستر لاکھ سوشل میڈیا فالوورزکے ساتھ ارمان ملک جسٹن بیبر اور آریانہ گرانڈے کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور انہیں بجا طور پرانڈیا کا پرنس آف پاپ کہا جا سکتا ہے۔
بالی ووڈ موسیقاروں کے خاندان میں پیدا ہونے والے ملک کی شہرت کا سفر بچپن میں ہی ان کے والد دیبو ملک کے گیت سنتے ہوئے ہی شروع ہو گیا تھا۔
ارمان ملک کہتےہیں : ’میرے والد ہمیشہ گھر میں موسیقی بجائے رکھتے تھے۔ میں موسیقی سے بنے گھر میں رہا ہوں ہو۔ آپ ہمیں ڈائننگ ٹیبل پر دھن بجاتے ہوئے سنیں گے یا ٹیپ ریکارڈر تھامے چلتے پھرتے نظر آئیں گے جس میں ہم دھنیں ریکارڈ کر رہے ہوں گے۔‘
بہت جلد ہی انھوں نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ خاندانی روایت کے مطابق ایک موسیقار نہیں بنیں گے بلکہ وہ بطور گلوکار اور گیت نگار کے طور پر اپنا کریئر بنائیں گے۔ وہ کہتے ہیں ’میرا نہیں خیال کہ میں کمپوزنگ کے لیے بنا ہوں، وہ میری چیز ہی نہیں ہے، اس کے بجائے میں اپنے خاندان کا پہلا گلوکار بن گیا۔‘
ارمان ملک نے آٹھ سال کی عمر میں اپنے فن کا مظاہرہ شروع کردیا اور انھیں اگلے ہی برس انڈیا کے ٹیلنٹ شو ’سا رے گا ما پا لٹل چیمپنئز‘ میں شرکت کرنے پر شہرت بھی مل گئی۔ وہ اس میں آٹھویں نمبر پر آئے اور انھیں احساس ہوا کہ انھیں ابھی بہت محنت کرنی ہے۔ وہ کہتے ہیں ’میں نے سیکھا کہ مجھے یقینا بہتر گلوکار بننا ہے۔‘
انھوں نے تسلیم کیا کہ اُس وقت وہ سٹیج پر کم پراعتماد تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’سٹوڈیو میں لوگوں کے سامنے گانا ایک مختلف کام ہے، اس وقت صرف نو برس کا تھا اور مجھے اس کا تجربہ بھی نہیں تھا۔‘
’لیکن اس شو کے بعد میں زیادہ پر اعتماد فنکار بنا، میں شائقین کا سامنا کر سکتا تھا اور سٹیج کا خوف میرے دل سے نکل گیا تھا۔
بریک تھرو
18 سال کی عمر میں ارمان ملک نے پس پردہ گلوکار کے طور پر اپنا پہلا گانا گایا جو کہ بعد میں فلم میں شامل کیا گیا۔ ان کا یہ گانا ’تم کو تو آنا ہی تھا‘ جو ان کے بھائی امل نے کمپوز کیا تھا یہ فلم ’جے ہو‘ میں شامل ہوا اور انھیں توجہ کا مرکز بنا دیا۔
وہ کہتے ہیں ’وہ میرا بریک تھرو تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب میرا کریئر پیشہ ور گلوکار کے طور پر شروع ہوا۔‘
اس کے بعد سے انھوں نے دنیا بھر میں تقریباً دو سو شوز کیے اور وہ انڈیا کے سب سے کم عمر گلوکار ہیں جنھوں نے لندن کے ویمبلے ارینا میں بھی پرفارم کیا۔
حیران کن طور پر وہ درجن بھر زبانوں میں گا سکتے ہیں حالانکہ وہ صرف ہندی اور انگلش بولتے ہیں۔
کیسے ممکن ہے کہ اگر کوئی شخص دو زبانیں بولنا جانتا ہوں اور وہ دس سے زیادہ زبانوں میں گانا گا لے؟
ارمان ملک کہتے ہیں کہ ’اس وقت شروع ہوا جب میں نو برس کی عمر میں جِنگل گاتا تھا، ایک پروڈیوسر نے مجھ سے کہا کہ کیا میں ایسا دوبارہ سے گا سکتا ہوں لیکن ایک دوسری زبان میں۔ انھوں نے میرے لیے اسے بجایا، میری قوت سماعت بہت تیز ہے اس لیے میں نے یہ سیکھ لیا کہ وہ اسے کس طرح سے ادا کر رہے ہیں اور پھر میں نے اسے ویسے ہی گا دیا۔‘
ملک کے مشہور ہندی گانوں میں ’بول دو نہ ذرا‘، ’میں ہوں ہیرو تیرا‘ اور تلیگو کا گانا ’بُٹا بوما‘ شامل ہے جنھیں یوٹیوب پر ساڑھے 40 کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
پوری طرح بالی وڈ ثقافت میں گھرے ارمان ملک انگلش موسیقی کے لیے بھی پرجوش ہیں۔
وہ برونو مارس، مائیکل ببل، فرینک سیناٹرا، کرس براؤن اور بہت سے انگلش فنکاروں کو سنتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں۔ لیکن وہ امریکی گلوگار اور گیت نگار جان میئر کو اپنے فن کو شکل دینے کی کنجی قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دو بیویاں ایک ساتھ کیسے خوش رہ سکتی ہیں
ارمان کہتے ہیں ’میرے خیال میں وہ ایک مکمل فنکار ہیں۔ انھوں نے مجھے کہنے پر مجبور کیا کہ واہ میں ایک ایسا مکمل فنکار بننا چاہتا ہوں جسے موسیقی بنانے اور اسے پیش کرنے کے لیے کسی اور ضرورت نہ ہو۔‘
برطانوی فنکار جے شین جو کہ بھنگڑا آر اینڈ بی فیوژن کے بانی ہیں، ایسے دوسرے فنکار ہیں جن سے ملک متاثر ہوئے۔
’میں تب سے انھیں دیکھ رہا ہوں جب وہ رشی رچ پراجیکٹ کا حصہ تھے وہ ان اولین انڈین فنکاروں میں سے ہیں جنھوں نے مغربی مرکزی موسیقی میں جگہ بنائی اور وہ بہت سے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔‘
سنہ 2011 میں ارمان ملک کو بارکلے کالج آف میوزک بوسٹن سے ان کے موسمِ گرما کے پروگرام کی سکالرشپ ملی جو انھوں نے آنرز کے ساتھ مکمل کی۔ یہ ان کے لیے ایک بڑا موڑ ثابت ہوا۔
وہ کہتے ہیں ’جب میں بارکلے سے واپس آیا تو میں نے اپنے والد کو بتایا کہ میں انگلش میوزک میں اپنا کیریئر بنانا چاہتا ہوں۔‘
شروع میں ان کے والد اس خیال کے خلاف تھے۔ انھوں نے ارمان کو بتایا کہ انڈیا میں انگریزی موسیقی کے لیے بڑی مارکیٹ نہیں ہے۔
ارمان کہتے ہیں ’انھوں نے مجھ سے کہا کہ انڈین موسیقی اور بالی وڈ پر کچھ سال تک توجہ دے کر اپنے مداح بناؤ اور انڈیا میں بڑا فنکار بننے کے بعد مجھے انگلش موسیقی میں اپنا کرئیر بنانے میں آسانی ہوگی۔‘
ان کا مشورہ مانتے ہوئے ارمان نے اپنے لیے وفادار مداح بنائے (جو خود کو آرمانیئن کہتے ہیں) جس کے بعد انھوں نے عالمی موسیقی میں قدم رکھا۔
آرسٹا ریکارڈز کے ساتھ معاہدے کے بعد انھوں نے اپنے پہلے تین انگریزی زبان میں گانے رواں سال جاری کیے۔ اس میں ان کا بہت زیادہ مقبول ہونے والا گانا ہاؤ مینی بھی شامل ہے۔ اس گیت میں وہ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کسی ناکام ہوتے تعلق کو کتنے موقع دیے جانے چائییں۔
اپنی موسیقی کے ساتھ ساتھ ارمان ملک ایک کامیاب صوتی اداکار بھی ہیں۔ سن 2019 میں انھوں نے ڈزنیز لائیو ایکشن ری میک کی فلم ’الہ دین‘ کے لیے ہندی ڈبنگ کروائی۔
اسی برس انھوں نے دل لائن کنگ کے کردار سمبا کے لیے ہندی میں گیت گائے۔ اس کے علاوہ انھوں نے بی بی سی ریڈیو کے لیے سلم ڈاگ ملینیئر کے سلیم کو بھی اپنی آواز دی۔
وہ اپنے مداحوں کو اپنی موسیقی کے ساتھ ساتھ اپنی ہمہ گیر صلاحیتیں بھی دکھانا چاہتے ہیں۔
ارمان کہتے ہیں کہ ’میں میشہ سے ہی ایک ایسا فن کار بننا چاہتا تھا جو خود اپنی موسیقی بنائے۔ ایک ایسا فنکار جو گیت کے بول بھی خود لکھے موسیقی بھی خود دے اور اسے پیش بھی خود کرے۔‘
’اس لیے میرا انگلش پاپ میوزک اور وہ میوزک جو میں 2021 میں بناؤں گا، وہ ایسا ہی ہوگا، میرے مداح اس میں میری ہی جھلک دیکھیں۔‘
بشکریہ : بی بی سی