اسلام آباد (نیوز ڈیسک)میں عالمی وباء کورونا وائرس سے بچانے کیلئے بنائی گئی ویکیسن کے نقصانات کے حوالے سے زیر گردش تمام ’کہانیاں‘ مسترد کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں نیشنل کنٹرول لیبارٹری فار بائیولوجیکل کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹرعبدالصمد کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے گردش کرنے والی تمام باتیں بے بنیاد ہیں ، ویکسین لگوانے سے نہ تو ڈی این اے میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے اور نہ ہی اس سے خواتین بانجھ پن کا شکار ہو جائیں گی اور اس کی وجہ سے دنیا کی آبادی میں کمی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتين کو کسی بھی حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہيں ہے کیوں کہ ویکسین میں کوئی ایسا ہارمون نہیں ہے جو بانجھ پن پیدا کرے ، کرونا ويکسين کے پيچھے ايسی کوئی سازش نہيں کہ اس سے دنیا کی آبادی میں کمی کی جائے اور نہ ہی اس بات میں کوئی صداقت ہے کہ ویکسین میں کوئی مائیکرو چپ لگی ہوگی اس لیے کورونا ویکسین کے بارے میں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی افواہیں گردش کر رہی ہیں جس میں سے سب سے حیران کن یہ ہے کہ کورونا ویکیسن کے ذریعے انسانوں میں ایک چپ داخل کی جائے گی اگرچہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے تاہم اس سے لوگوں کے ذہنوں میں مختلف قسم کے سوال گردش کر رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں لوگ کورونا ویکیسن لگوانے سے بھی خوف محسوس کر رہے ہیں ، انسٹیٹوٹ فار پبلک اوپنئنن ریسرچ کے مطابق ہر دس میں سے پانچ پاکستانی کورونا ویکسن لگوانے پر راضی ہیں۔جب کہ تین نے ویکیسن لگانے سے انکار کر دیا- انسٹیٹوٹ فار پبلک اوپنئنن ریسرچ نے نیا سروے جاری کر دیا ، سروے کے مطابق انکار کرنے والوں نے مختلف سازشی نظریات کا ذکر کیا- ویکیسن لگوانے کے لیے 35 فیصد نے چین سے درآمد ویکیسن کو ترجیح دی ،14 فیصد نے ملک میں تیار کردہ ویکیسن اور 15 فیصد نے حکومت کی منظور شدہ ویکیسن لگوانے کا ارادہ ظاہر کیا۔