لندن: برطانوی ماہرین نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس کے ذریعے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جیٹ طیاروں کے ایندھن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، مختصر پیمانے پر اس ٹیکنالوجی کی کامیاب آزمائشیں بھی مکمل کی جاچکی ہیں۔
اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جیٹ ایندھن میں بدلنے کےلیے لوہے، مینگنیز اور پوٹاشیم پر مشتمل ایک خاص عمل انگیز (کیٹالسٹ) بنایا گیا جس نے تجربہ گاہ میں مختصر پیمانے پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس عمل انگیز نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو نہ صرف جیٹ ایندھن میں تبدیل کیا بلکہ ساتھ ہی ساتھ کچھ ایسے مرکبات بھی بنائے جو پیٹرو کیمیکلز انڈسٹری میں اہم خام مواد کا درجہ رکھتے ہیں؛ جیسے کہ ایتھلین، پروپائلین اور بیوٹین وغیرہ۔
واضح رہے کہ ابھی یہ ٹیکنالوجی مختصر پیمانے پر ہی استعمال کی گئی ہے۔ اسے تجارتی اور صنعتی پیمانے تک پہنچانے کےلیے ضروری ہوگا کہ اس کا پیمانہ بتدریج بڑھاتے ہوئے اسے فیکٹری اور کارخانے کی سطح تک وسعت دی جائے۔
اگر ان مراحل میں بھی یہ ٹیکنالوجی مفید، مؤثر اور قابلِ عمل ثابت ہوگئی تو امید کی جاسکتی ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی فضائی آلودگی کو نہ صرف آسانی سے صاف کیا جاسکے گا بلکہ قابلِ فروخت جنسِ تجارت میں بھی تبدیل کیا جاسکے گا۔