پاکستان نے کوروناوائرس کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کرلی

0
578

دنیا بھر میں جہاں اب کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین کے استعمال کا آغاز ہوگیا ہے وہیں دوسری لہر بھی تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستان میں بھی اس کے وار جاری ہیں۔ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 69 ہزار 482 ہے جس میں سے 4 لاکھ 20 ہزار 489 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 9 ہزار 164تک پہنچ گئی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید ایک ہزار 531 مریض اس وائرس کے باعث ہونے والی بیماری کووِڈ 19 سے شفایاب ہوئے جس کے بعد فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 177 رہ گئی۔علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 260 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 63 مریض دم توڑ گئے۔ خیال رہے کہ ملک میں اس عالمی وبا کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا اور جون میں اس کا پھیلاؤ عروج پر جا پہنچا تھا تاہم جولائی سے کیسز میں کمی آتی گئی اور ستمبر تک بہتری کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ اکتوبر اور خاص طور پر نومبر میں وبا کی شدت میں دوبارہ تیزی آگئی اور حکومت کی جانب سے دوبارہ تعلیمی
اداروں کی بندش کے علاوہ متعدد پابندیاں عائد کردی گئیں جبکہ دسمبر میں بھی صورتحال پریشان کن ہے۔ آج 26 دسمبر کو ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کچھ اس طرح ہے: سندھ پاکستان میں اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ سندھ ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 915 کیسز کا اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد 2 لاکھ 9 ہزار 429 تک پہنچ گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں اس عالمی وبا کے باعث مزید 22 مریضوں کے انتقال کرنے سے اموات کی مجموعی تعداد 3 ہزار 462 تک پہنچ گئی ہے۔ پنجاب صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 796 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد یہاں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 141 ہوگئی۔ تاہم صوبے میں وبا کی وجہ

سے مزید 27 مریض لقمہ اجل بنے اور اس طرح پنجاب میں وائرس کے سبب اموات کی تعداد 3 ہزار 858 ہوگئی۔ خیبرپختونخوا صوبہ خیبرپختونخوا میں مزید 331 افراد کو کورونا وائرس نے متاثر کیا جس کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 56 ہزار 875 ہوگئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وبا کے باعث صوبے میں مزید 11 مریضوں کا انتقال ہوا جس کے بعد اب تک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 596 پر جا پہنچی۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 33 کیسز سامنے آئے اور یوں مجموعی کیسز 18 ہزار 61 ہوگئے۔ بلوچستان میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں اور مجموعی اموات کی تعداد 181 برقرار ہے۔ اسلام آباد

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وبا کے مزید 137 کیسز کی تصدیق ہوئی جس کے بعد یہاں متاثرہ افراد کی تعداد 36 ہزار 981 تک جا پہنچی۔ وفاقی دارالحکومت میں کورونا سے مزید 2 مریض جاں بحق بھی ہوئے جس کے بعد یہاں اموات بڑھ کر 404 ہوگئیں۔ آزاد کشمیر کورونا سے متعلق سرکاری ویب سائٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا وبا نے مزید 45 افراد کو اپنا شکار بنایا جس کے بعد وادی میں متاثرین کی تعداد 8 ہزار 148 ہوگئی۔ آزاد کشمیر میں وائرس سے مزید ایک مریض کے انتقال کرنے سے اموات کی مجموعی تعداد 214 تک جا پہنچی۔ گلگت بلتستان گلگت بلتستان میں وبا کے 3 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد یہاں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 847 ہوگئی۔ تاہم گزشتہ

24 گھنٹوں کے دوران مزید کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی اور وبا سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 101 پر برقرار ہے۔ صحتیاب افراد پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے صحتیاب ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید ایک ہزار 531 افراد شفایاب ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان مریضوں کے شفایاب ہونے کے بعد مجموعی طور پر یہ تعداد4 لاکھ 20 ہزار 489 ہوگئی۔ مجموعی صورتحال ملک میں عالمی وبا کے کیسز، اموات اور صحتیاب افراد کی تعداد میں اضافے کے بعد اگر مجموعی صورتحال پر نظر ڈالیں تو وہ کچھ اس طرح ہے: مصدقہ کیسز: 469482 صحتیاب: 420489 اموات: 9816 فعال کیسز: 39177 ملک میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر صوبے سندھ اور

​​​​​​​ پنجاب ہیں، صوبہ سندھ میں متاثرین کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 9 ہزار 429 ہے جبکہ پنجاب میں یہ تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 141 تک پہنچ چکی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے 56 ہزار 875 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں وبا میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 187 ہزار 61 ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 36 ہزار 981، آزاد کشمیر میں 8 ہزار 148 اور گلگت بلتستان میں 4 ہزار 847 افراد عالمی وبا کا شکار ہوچکے ہیں۔ ملک میں کورونا سے اموات کی تعداد: سندھ: 3462 پنجاب:3858 خیبرپختونخوا: 1596 بلوچستان: 181 اسلام آباد: 404 آزاد کشمیر: 214 گلگت بلتستان: 101

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here