احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے، سپریم کورٹ نیب پر برہم ہوگئی
باغی ٹی وی رپورٹ :سپریم کورٹ میں باغ ابن قاسم کرپشن سے متلق کیس کی سماعت ہوئی . عدالت میں فاضل جج جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نیب بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالتا . سپریم کورٹ کا نیب کے بارے میں یہ تاثر ہے تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟نیب کو پتہ ہے زین ملک کے لیے این او سی لانا مشکل ہے –
عدالت کا کہنا تھا کہ زین ملک اگر این او سی لے آئے تو پھر آپ جاری کرنے والوں کو مقدمے میں گھسیٹیں گے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ این او سی آیا تو جاری کرنے والے کو مقدمے میں شامل کریں گے. اس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ تو پھر نیب نے مرکزی ملزم کو 15 فروری تک کی مہلت کیوں دی؟نیب کی کارکردگی رپورٹ پڑی ہے، اربوں روپے اکھٹے کیے ہیں.نیب پر سرکار کا ہی نہیں ہر طرف سے دباؤ ہوتا ہے،قانون کا اطلاق سب پر برابر ہونا چاہیے، احتساب بھی قانون کے مطابق ہونا چاہیے،احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے،ہم نیب سے مطمئن نہیں ہیں. نیب کو کام سے کون روکتا ہے ہمیں بتائیں تاکہ اسے پکڑیں،نیب کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں،یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی نے مجھ پر مہربانی کی تو میں اس پر کروں،نیب کو بہادری اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے،
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں کوئی کام سے نہیں روکتا،جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سینیٹ سمیت مختلف فورم پر نیب پر بات ہو رہی ہے، نیب نے سرکاری افسروں کو دبایا اصل بنفشیریز کو پوچھا نہیں.جسٹس مظاہر علی نقوی کا کہنا تھا کہ پہلا ریفرنس دوسرا ریفرنس یہ کیا مذاق بنایا ہوا ہے؟معلوم ہے کہ نیب مقدمات عام فوجداری کیسز نہیں ہوتے.نیب جس کیخلاف شواہد ہوں اسے گرفتار نہیں کرتا.نیب سرکاری افسروں کو سب پہلے گرفتار کر لیتا ہے.