’محمد عامر کارکردگی دکھائیں اور قومی ٹیم میں واپس آ جائیں‘ مصباح الحق نے بڑی پیشکش کر دی

0
512
Mohammad Amir, perform well and return to the national team, Misbah-ul-Haq made a big offer

لاہور (آن لائن) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ محمد عامر کے ساتھ کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے اور وہ کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں واپس آ سکتے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مصباح الحق سے سوال کیا گیا کہ محمد عامر نے روئیے سے دلبرداشتہ ہوکر موجودہ مینجمنٹ کے تحت نہ کھیلنے کا اعلان کیوں کیا؟ جس پر ہیڈ کوچ نے جواب دیا کہ یہ فاسٹ باﺅلر کی اپنی رائے ہے، میں سینئر اور جونیئر تمام کھلاڑیوں کی عزت کرتا ہوں، محمد عامر کا 2016ءمیں کم بیک ہوا تو میں ہی کپتان تھا، تمام باتوں کو پس پشت رکھتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اور ہر موقع پر سپورٹ کیا،بطور کوچ بھی حوصلہ افزائی کی۔

انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ سے قبل ذاتی مسائل تھے تو ان کو تاخیر سے ٹیم جوائن کرنے کی اجازت دی لیکن وہ وہاں انجرڈ ہو گئے اور فارم بھی نہیں تھی، زمبابوے کیخلاف سیریز سے قبل انہیں بتا دیا تھا کہ نوجوان فاسٹ باﺅلر حارث رﺅف، محمد حسنین اور محمد موسیٰ کو مواقع دیں گے،اس دوران قومی ٹی 20 ہوا تو عامر پانچ میچز سے باہر رہے، جب کھیلے تو اپنی بہترین فارم میں نہیں تھے بلکہ ان کی نسبت دیگر باﺅلرز نے اچھی کارکردگی دکھائی۔

مصباح الحق نے کہا کہ میں نے عامر سے انگلینڈ میں ہی کہا تھا کہ آپ ٹیم کے سینئر اور سٹرائیک باﺅلر ہیں، 82میل کی رفتار سے باﺅلنگ تقاضے پورے نہیں کر سکتے، 4اوورز پوری قوت سے باﺅلنگ کریں، آپ کا شاہین شاہ آفریدی،حارث رﺅف اور دیگر باﺅلرز کیساتھ مقابلہ ہے،ہم کسی کو سینئر ہونے کی بناءپر کارکردگی دکھانے والے پر ترجیح نہیں دے سکتے۔

کوچ نے کہا کہ محمد عامر کو ڈراپ کرنے میں باﺅلنگ کوچ وقار یونس کا بھی کوئی لینا دینا نہیں،ایسوسی ایشنز کے 6کوچز سلیکشن کمیٹی کے رکن تھے، کپتان کی مشاورت بھی ہوتی ہے، ایک متفقہ فیصلہ ہوا اور باقی باتیں فضول ہیں جبکہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ محمد عامر نے میرے اور وقار یونس کے بارے میں ایسی باتیں کیوں کیں۔

ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ فاسٹ باﺅلر کی واپسی کیلئے قومی ٹیم کے دروازے بند نہیں ہوئے،میرے دل میں ان کیلئے کچھ نہیں، ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کے فیصلے پر بھی اعتراض نہیں، کوئی بھی فارمیٹ ہو وہ پرفارم کریں اور واپس آ جائیں، بطور سینئر محمد حفیظ ایک مثال ہیں، یہ نہیں ایک میچ میں کارکردگی دکھائی اور4میں نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here