کیلی فورنیا / دہلی: واٹس ایپ اپنی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد دنیا میں اپنی سب سے بڑی مارکیٹ بھارت میں شدید مشکلات کا شکار ہے اور لاکھوں کی تعداد میں دوسرے میسیجنگ پلیٹ فورمز پر منتقل ہونے والے صارفین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے باقاعدہ اشتہاری مہم چلانے پر مجبور ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بھارت میں واٹس ایپ استعمال کیا جاتا ہے جہاں اس کے صارفین کی تعداد 40 کروڑ بتائی جاتی ہے۔ تاہم واٹس ایپ کی جانب سے معلومات کے تبادلے اور فیس بک کو فراہمی سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد مسیجنگ پلیٹ فورم کو اپنی سب سے بڑی مارکیٹ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس مشکل کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک بھارت واحد ملک ہے جہاں واٹس ایپ نے اپنی نئی پالیسی سے متعلق اخبارات میں اشتہارات شائع کیے ہیں۔
بھارت میں انگریزی اور ہندی کے کم از کم دس بڑے اخبارات میں واٹس ایپ کی جانب سے شایع کیے گئے اشتہارات میں کہا گیا ہے کہ ’’آپ کی پرائیوسی ہمارے ڈی این اے میں شامل ہے۔‘‘ شائع کردہ اشتہارات میں واٹس ایپ کی جانب سے اپنی وہی وضاحت دہرائی گئی ہے جس کے مطابق کمپنی کی نئی پالیسی سے صارفین کے اہل خانہ اور دوست احباب کو بھیجے جانے والے پیغامات کی راز داری متاثر نہیں ہوگی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ پر بڑھتی ہوئی بے اعتمادی کے باعث اگر واٹس ایپ کے صارفین میں بڑی کمی واقع ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف میسیجنگ ایپ متاثر ہوگی بلکہ اس ایپ کی مالک کمپنی فیس بک کی بھاری سرمایہ کاری بھی داؤ پر لگ سکتی ہے۔ واضح رہے 2014 میں فیس بک نے بھارت کے ریلائنس گروپ کے ساتھ مل کر اپنی سب سے بڑی 22 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔
ریلائنس کے ساتھ فیس بک کی سرمایہ کاری میں 3 کروڑ اسٹورز کے ساتھ ٹرانزیکشنز یعنی مالی لین دین کے منصوبے پر بھی کام جاری تھا جس میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے پیدا ہونے والے حالات رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
اگرچہ بھارتی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ کی مالی لین دین کی خدمات کا اجازت نامہ جاری کردیا گیا ہے تاہم اگر واٹس ایپ کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی تو ممکنہ طور پر اس شعبے میں دیگر پلیٹ فورمز زیادہ بڑا حصہ لینے میں کام یاب ہوسکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے خلاف پہلی قانونی کارروائی
میسجنگ پلیٹ فورم واٹس ایپ کے خلاف پہلی قانونی کارروائی کا آغاز بھی بھارت سے ہوا ہے جہاں چیتنیا روہیلہ نامی وکیل نے دہلی ہائیکورٹ میں نئی پالیسی کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ نے ہماری رازداری کے بنیادی حق کو مذاق بنا کررکھ دیا ہے۔ اس کے علاوہ نئی پالیسی کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔