کراچی: پاکستان نے مالی سال 2022-23ء میں جدیدترین فائیو جی انٹرنیٹ کو عام صارف کی دسترس میں لانے کی جانب سفر شروع کردیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ برائے 2020ء کے مطابق پاکستان فائیوجی ٹیکنالوجی کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کررہا ہے اور 2023ء میں فائیو جی سروسز کے لیے اسپیکٹرم کی نیلامی کی جائے گی۔ کووڈ 19 کی وبا اس لحاظ سے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان میں ڈیجیٹل اکانومی نے تیزی سے ترقی کی ہے اور اسٹیک ہولڈرز اور ریگولیٹرز ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے پر متفق ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کے مطابق حکومت دسمبر 2022ء میں فائیو جی ٹیکنالوجی لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اگلی نسل کی اس ٹیکنالوجی کا اجرا پانچ تا سات سال سے پہلے ممکن نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ امین الحق فائیو جی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے چین میں آزمائشی وڈیو کال کرچکے ہیں جس کی آواز اور تصویر کا معیار بہترین تھا۔
جی ایس ایم ایسو ایشن نے تخمینہ لگایا ہے کہ فائیوجی ٹیکنالوجی متعارف ہونے کے بعد پاکستانی معیشت میں موبائل انڈسٹری کا حصہ 24 ارب ڈالر ( جی ڈی پی 6.6 فیصد ) تک پہنچ جائے گا۔ پاکستان کے 98فیصد گھروں میں موبائل فون موجود ہے جبکہ موبائل سرسز کی نفوذ پذیری اکتوبر 2020 کے اختتام پر 81.1فیصد تھی۔
خیال رہے کہ فائیو جی ( 5G) انٹرنیٹ کی ڈاؤن لوڈنگ رفتار موجودہ تھری جی، فور جی انٹرنیٹ کی رفتار سے دس گنا زیادہ ایک گیگا بٹ فی سیکنڈ ہوگی۔ اس ٹیکنالوجی سے ملک میں معاشی سرگرمیاں نمایاں طور پر بہتر ہوجائیں گی۔