بیجنگ: ایک بڑے پیٹھ کے بستے کو اٹھائے پھرنا بہت تکلیف دہ امر ہوتا ہے لیکن ایک ذہانت بھری اختراع سے نہ صرف اس کا وزن 20 فیصد تک محسوس ہوتا ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر بیک پیک بجلی کی کچھ مقدار بھی بناتا رہتا ہے۔
چین کی سنگوا یونیورسٹی میں تجرباتی طور پر ایک بیک پیک بنایا گیا ہے جسے شاید ڈی این اے کی دوہری چکر دار شکل سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے۔ اس بیک پیک میں بنجی جمپ کی لچکدار رسی کی طرح کا ایک پُلی سسٹم بنایا گیا ہے۔ اس طرح چلتے ہوئے بستے کا وزن لچکدار انداز میں اورپر نیچے ہوتا رہتا ہے اور دور سے یوں لگتا ہے کہ چلنے والے شخص کی پیٹھ کا بوجھ ہوا میں معلق ہے۔ اس طرح وزن کے احساس میں کمی ہوتی ہے۔
یوں اگر آپ نے بیگ میں 50 کلو سامان رکھا ہے تو وہ 40 کلو کا محسوس ہوتا ہے یا شاید اس سے بھی کم کیونکہ عمودی انداز میں حرکت سے بوجھ کی قوت میں 22 اور وزن میں 28 فیصد کمی محسوس کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب اس کے اندر ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر نصب ہیں جو اس پھسلاؤ کو بجلی میں بدلتے رہتے ہیں۔ یعنی جتنی قوت لگے گی اس کی 14 فیصد مقدار بجلی میں تبدیل ہوجائے گی۔ اگرچہ یہ ایک کم مقدار ہے لیکن ایک ایل ای ڈی لائٹ یا برقی گھڑی چلانے کے لیے بہت ہے۔
اس کا کمرشل ماڈل بھی بنالیا گیا ہے جس میں ایک بیٹری نصب ہے اور وہ بجلی جمع کرسکتی ہے۔ اس طرح پہاڑوں پر ہائیکنگ کرنے یا آفت ذدہ ہنگامی صورتحال میں اسے بخوبی دوہرے انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔