پاک چائنہ لازوال دوستی کے ستر سال – ڈاکٹر سردار محمد طاہر تبسم

0
346
dialogue by sardar tahir tabassum

مئی 1951 کو شروع ہونے والی پاکستان چائنہ کی لازوال اور بے مثال دوطرفہ دوستی اور سفارتی تعلقات کے ستر سال مکمل ہو چکے ہیں، اس مدت میں کئی عالمی سیاسی، سفارتی اور معاشی ناہمواریاں اور اتار چڑھاؤ آئے کئی طاقتوں نے پاکستان کے خلاف مشکلات کے پہاڑ کھڑے کئے معیشت کو کمزور کرنے کی سازشیں کیں پاکستان پر دہشت گردی مسلط کی گئی۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل نے خوفناک سفارتی، سیاسی اور اقتصادی وار کئے لیکن ہمارے آزمودہ اور قابل اعتمادہمسایہ دوست ملک چین نے پاکستان کو کبھی تنہا نہیں ہونے دیا ہر مشکل مرحلے پر ڈھارس، سہارا اور عملی تعاون کیا۔ مالی، اقتصادی اوردفاعی اعتبار سے پاکستان کو مضبوط بنایا اور ہر مرحلے پر ڈگمگاتی کشتی کو بھنور سے نکال کر کنارے پر لگا کر یہ ثابت کیا کہ عظیم تر چین واقعی سچی دوستی، حقیقی تعلق اور مضبوط رشتے میں سب سے زیادہ قابل اعتماد آزمودہ اور بھروسے کے لائق دوست اورقابل فخر ہمسایہ ہے۔ بلاشبہ پاکستان اور چائنہ دوستی ہمالیہ سے بلند ترین اور سمندر سے بھی زیادہ گہری ترین ہے۔
pak china friendship 70 years

دفاعی مضبوطی کے کئی اہم منصوبے اور سی پیک کا عظیم ترین ملٹی میگا پراجیکٹ اسی سچی دوستی اور بھرپور اعتماد کا عملی ثبوت ہے جس سے نہ صرف پاکستان معاشی، مواصلاتی دفاعی اور عملی طور پر مستحکم ہو گا بلکہ اس کے اثرات ہر شعبہ زندگی میں نظر آہیں گے اور کئی ہمسایہ ممالک بھی استفادہ کریں گے۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے پیٹ میں اسی سبب مروڑ پڑ رہے ہیں۔
یہ منصوبہ جوں جوں تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے پاک چائنہ دوستی بھی اسی رفتار سے دائمی اور پختہ ہوتی چلی جائے گی۔ چئرمین ماؤزے تنگ، چواین لائی اور صدر شی چیپنگ نے اس دوستی کو ایسی وسیع و عریض اور پختہ رشتے اور دوستی میں پرویا ہے کہ ہر دور میں اس تعلق میں وارفتگی اور پختگی آ رہی ہے۔ پاکستان معاشی ناہمواریوں میں ہو یا قرضوں کے بوجھ میں چینی قیادت نے ہمیشہ پاکستان کو عملی تعاون فراہم کیا۔
چین سے دوستی پر ہر پاکستانی کو فخر ہے یہ رشتہ نہ صرف حکومتوں کے درمیان قائم ہے بلکہ دونوں دوست ممالک کے عوام کے دلوں میں بھی اس کی قدرومنزلت موجزن ہے۔ چین نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے جرات اور دلیری سے آواز بلند کی اور کشمیری عوام چین کو مسلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا سائبان سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے حقوق کا عالمی سطح پر چین نے ہر دور میں دفاع کیا ہے۔ ابھی چند ماہ سے لداخ میں چینی فوج نے بھارت کو جو دھول چٹائی ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کا ووٹ ہر مرحلے پر پاکستان کے حق میں استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی سازشیں وہیں دم توڑ جاتی ہیں۔
بلاشبہ چین مستقبل کی سپر پاور اور اقتصادی ترقی میں اپنی صلاحیت منوانے والا عظیم ملک ہے۔سی پیک منصوبے کی تکمیل تک پاکستان بھر، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں ترقی اور خوشحالی کی کئی نئی راہیں کھلیں گی اور ہمارا ملک ہر اعتبار سے اپنے قدموں پر کھڑا ہو جائے گا۔
چین کے ساتھ دوستی پر جتنا فخر کیا جائے وہ کم ہے، لگ بھگ تین دہائیوں کی یہ دوستی اب مضبوط رشتے میں بدل چکی ہے
کاش پاکستان بھی ایسی مستقل پالیسی اپنائے جس سے ہمیں دوست اور دشمن کا ادراک ہوسکے اور ہماری پالیسی مستحکم اور پائیدار رہے، یہ تبھی ممکن ہے جب ہمارا ملک مضبوط ہو کوئی سیاسی، دینی کشمکش نہ ہو ہم برابری کی بنیاد پر سر اٹھا کے بات کر سکیں ہماری حکمت عملی پختہ ارادوں اور سچے عزائم سے جڑی ہوئی ہو اور ملک کی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے ادارے، حکومت اور سیاستدان ایک پیج پر رہ کر سلامتی، اتحاد، یکجہتی اور قومی مقاصد کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور ملک کے معاشی استحکام اور دفاع کے تقاضوں کو پہلی ترجیح کے طور پر دیکھیں
سی پیک منصوبہ کاسہرہ چینی صدر شی چیپنگ اور انکی مستعد ٹیم کے سر ہے جنہوں نے اربوں ڈالرز کے عظیم منصوبہ کی منظوری دی اور اس کی تکمیل کے لئے سینہ سپر ہیں۔ پاکستان میں چین کے سابق سفیر
موجودہ سفیر
اور موجودہ ترجمان وزارت خارجہ مسٹر لیجن زاہو اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف، موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سیاسی قیادت میں میاں نواز شریف، آصف علی زرداری اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here