صغیرچغتائی کی حادثاتی موت – سردار طاہر تبسم

0
306
dialogue by sardar tahir tabassum

آزاد کشمیر میں 25 جولائی کے انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی کچھ موسمی پرندے اپنے مفادات کے لئے حرکت میں ہیں، کچھ وفاداریاں بدل چکے اور باقی ادل بدل کے شمولیت آختیار کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوارنامزد کر دئے ہیں، تاہم کچھ نشستوں پر مفاہمت اور رقابت کا عمل ھنوز باقی ہے.
ان انتخابات میں بڑی تبدیلی کی امید کی جا رہئی ہے۔ نامزد امیدواران اور کارکنان کے درمیان کشمکش جاری ہے ۔ اس الیکشن کی خاص بات نئے اور تعلیم یافتہ متحرک نوجوانوں کی انٹری ہے جو بے حد خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے. سردار تنویر الیاس خان نے مختصر عرصے میں بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اپنی سیاسی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے. وہ بزنس میں پہلے ہی نمایاں مقام رکھتے ہیں اور ایک زیرک، سمجھدار اور معاملہ فہم شخصیت کے مالک ہیں. اسی وجہ سے عوام کے غول کے غول ان کے ساتھ شامل ہو کران کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں. تاہم وسطی باغ سے الیکشن میں حصہ لینا بڑا مشکل اور پچیدہ فیصلہ ہے. سردار قمرالزماں، عبدالرشید ترابی، مشتاق منہاس اور وقاس نسیم کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ بڑا جاندار اور اہمیت کا حامل ہے۔ لگتا ہے کہ نئی اسمبلی میں خاصے نئے چہرے دیکھنے کو ملیں گے۔ بعض حلقوں میں ایک ہی پارٹی کے لوگ آپس میں مقابلہ کر رہے ہیں۔
11جون کو ایک دل خراش سانحہ پیش آیا جس نے ہر فرد کو پریشان کر کے رکھ دیا۔ سابق ممبرکشمیرکونسل اورآزاد کشمیراسمبلی سردار صغیر احمد چغتائی جو ایک باوقار، سنجیدہ فکر، ھمدرد اور پرعزم سیاسی رہنما تھے، کی گاڑی دریائے جہلم کی بے رحم اور بے قابو موجوں کی نذر ہو گئی اور انکی لاش 9 دن کی مسلسل کوششوں کے بعد منگلہ کے قریب سے ملی جس نے ہر پیر و جوان کو رلا کے رکھ دیا. مرحوم نہ صرف قدآور سیاسی رہئُما تھے بلکہ وہ بے حد ملنسار، خوش اخلاق اور انسانیت کے جذبہ صادق سے سرشار پرخلوص سماجی شخصیت بھی تھے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کے ہزاروں لوگوں کو بیرون ممالک روزگار دلایا، عوامی مسائل کے حل کے لئے سرگرداں رہے اور سیاسی معاملہ فہمی اور ڈائیلاگ کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔
politician sagheer chugtai

وہ آخری دنوں میں مسلم کانفرنس کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوکے حلقہ پانچ پونچھ سے امیدوار نامزد ہوئے. اب اس نشست سے انکی اہلیہ محترمہ بیگم شاہدہ صغیر نامزد ہوئی ہیں۔ مرحوم کی رحلت پر ہم انکے بھائی سردار الیاس خان، بیٹے احمد صغیر، اہلیہ محترمہ اور بھتیجوں سردار تنویر الیاس مرکزی رہنما تحریک انصاف و معاون خصوصی برائے وزیراعلی پنجاب اورسرداریاسرالیاس صدر اسلام آباد چیمبرزآف کامرس و انڈسٹری کےغم میں برابرکے شریک ہیں کیونکہ صغیر چغتائی نہ صرف ہمارا دوست اور ساتھی تھا بلکہ ان جیسا ہیرا شخص شائد مدتوں نہ مل سکے۔
پیپلز پارٹی کے سنیر رہنما سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید انتخابی سیاست سے کنارہ کش ہو کراپنے بیٹے قاسم مجید کوالیکشن میں امیدواربنایا ہے چبکہ دو اہم رہنماؤں سردار صادق خان سابق سپیکر اور چوہدری مطلوب انقلابی سابق وزیر کی وفات کے بعد انکے بیٹے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
نوجوانان آزاد کشمیر کے پلیٹ فارم سے بھی الیکشن میں کئی نوجوان حصہ لے رہے ہیں. یہ عظیم جرنیل حمید گل موحوم کے بیٹے عبداللہ گل کی جماعت ہے پونچھ تین سے ڈاکٹرعرفان اشرف اسکے امیدوار ہیں. انہوں نے بھی سابق صدرووزیراعظم سردار یعقوب خان، حاجی سردارعبدالرشید اور سردارخطاب اعظم کے مقابلہ میں الیکشن لڑنے کی ٹھان لی ہے. موصوف ایک بااثر اور خاصے متحرک نوجوان رہنما ہیں۔ مختصر مدت میں انہوں نے حلقے میں ہلچل مچا دی ہے.
میرا تجزیہ کہتا ہے کہ بعض حلقوں میں ایک ہی پارٹی کے دوامیدواروں کے درمیان مقابلہ اس جماعت کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ کچھ خبریں ایسی آ رہی ہیں کہ ٹکٹ دینے کے مرحلے میں بھاری رقوم کا لین دین بھی ہوا ہے. سابق امیدوارحلقہ لوئرنیلم میاں محمد شفیق جھاگوی کو نا اہل کروانے میں پارٹی کے رہنماؤں کا زیادہ کردار ہے جوسپیکراسمبلی شاہ غلام قادراورحکومتی عمالوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور شاہ غلام قادر کو جتوانے کے لئے میاں شفیق کو الیکشن سے باہر کیا گیا اور ایک کمزور امیدوار کو بھاری رقم کے عوض ٹکٹ دلایا گیا اور وہ رقم بھی حکومتی ذریعے سے ادا کی گئی۔
الیکشن میں سب سے زیادہ مشکلات مسلم لیگ ن اور وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کو درپیش ہیں انکی غیر مستقل مزاجی جذباتی اور ضدی بجے کی عادات نے پانچ سال حکومت کر لی ہے لیکن انکی کابینہ کے اہم اراکین نے قرآن مجید پر حلف کے باوجود ان کا مزید ساتھ نہ دینے فیصلہ کیا ہے ان کی کارکردگی سے نہ اراکین اسمبلی مطمئن رہے اور نہ کارکن۔ وہ سرکاری تقاریب میں کوئی اورگفتگو کرتے تھے اور نجی محافل میں انکا گھوڑا اکثر بے قابو رہا ہے۔ مسلہ کشمیر، میرٹ، گوڈ گورنس اور وفاق سے لڑائیاں اور بیانات دئے لیکن ایسا خلط ملط کیا کہ کسی بھی معاملے میں یکسوئی نہیں رکھ سکے بلکہ اپنے استاد سردار سکندر حیات کو بھی ساتھ نہ رہنے دیا۔
مسلم کانفرنس کے لیڈر سردار عتیق احمد نے فرمایا کے کہ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں گے اور حکومت سازی کریں گے. ویسے یہ تو لطیفہ ہی لگتا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے امید واران ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں تو الیکشن کیونکر ساتھ لڑا جا سکتا ہے. انکے مقابلے میں میجر ریٹائرڈ لطیف
خلیق مضبوط امیدوار ہیں تو ساتھ مل کے الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. بحرحال وہ ہمیشہ خوش فہمیوں میں رہنے کے عادی ہیں اوراس مرتبہ ان کی اپنی سیٹ بھی خطرے میں ہے ۔
جو جماعتیں نظریے اور عقیدے کی رٹ لگائے رکھتی ہیں انکی خدمات قطعی قابل ذکر نہیں ہیں بلکہ وہ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے بانجھ ہو چکی ہیں ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here