سودے بازی – عائشہ تحسین

0
432
ayesha tehseen profile image

آج  میں جس موضوع پر بات کرنے جا رہی ہو اس موضوع پر بات کرنا بھی لوگ پسند نہیں کرتے لیکن کہیں نہ کہیں ہر کوئی اس موضوع کا حصہ ہےاس بات کو عام سمجھا جاتا ہے لیکن اگر اصل نظر سے دیکھا جائے تو یہ  سودا بازی کے بازار میں ہر کوئی اپنے مفاد اور معیار کے مطابق سودا کرتا ہے اور اس سودے بازی میں معیار انداز اور خوبصورتی کا بہت خیال رکھا جاتا ہے  کہنے کو یہ  سودےبازی    ہمارے معاشرے میں عام ہے اور اس  سودے بازی پر کوئی تنقید نہیں کرتا لیکن آج جسں پہلو کا ذکر میں کرنے جا رہی ہوں وہ تلخ حقیقت ہے اور ننگا سچ تھوڑا برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن میں جب بھی قلم اٹھاتی ہوں تو میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ معاشرے کی ان برائیوں سے آپ لوگوں کو آگاہ کرو جن کو ہمارے معاشرے کے لوگ برائی نہیں سمجھتے ہیں مگر حقیقت میں یہی برائیاں ہمارے معاشرے کی جڑوں کو خراب کرتی ہیں اس لئے معاشرے میں ہونے والی سودے بازی پر آپ کی نظر ڈلواناچاہتی ہوں تو ذکر کرتے ہیں سودے بازی کا ہمارے معاشرے میں عورت کو کوئی بھی چیز حیثیت مقام بغیر سودے بازی کے حاصل نہیں ہوتا یہاں تک کہ عزت بھی عورت کو سودے بازی کے بدلے ہی ملتی ہے بات سمجھنا تھوڑا مشکل ہوگا آپ لوگوں کے لئے کہ آخر میں کہنا   کیا  چاہتی ہوں تو آپ سب کو آسان لفظوں میں سمجھا دیتی ہوں تاکہ آپ لوگ معاشرے میں ہونے والی اس سودے بازی سے اچھے طریقے سے آگاہ ہو سکیں تو ہوتا  کچھ یوں ہے کہ عورت کو بچپن سے ہی سودے بازی کا عادی بنا دیا جاتا ہے وہ جیسے ہی جوان ہوتی جاتی ہے سودے بازی میں اس کی قیمت بھی بڑھتی جاتی ہے لڑکی جب گھر میں ہوتی ہے تو لڑکی ہونے کی حیثیت سے اس کے حقوق سلب کرلئے جاتے ہیں پہلی سودے بازی اس کی ذات سے اس کے حقوق پر کی جاتی ہے کیوں کہ تم لڑکی ہو اس لیے تم خاندان کے فیصلوں میں نہیں بول سکتی تم کھل کر اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتی اس کے لڑکی ہونے کے ناطے  اس کے حقوق کی آزادی اور رائے کی سودے بازی کرنے کے بعد اسے معاشرے میں رہنے کی اجازت دی جاتی ہے یہ لڑکی جب اسکول اور کالج جاتی ہیں اس کا دماغ اس  سودے بازی کا عادی ہو چکا ہوتا ہے کہ اس معاشرے میں اگر ہمیں کچھ حاصل کرنا ہے تو اس کے بدلے ہمیں سودے بازی کرنی پڑے گی ورنہ ہمیں حق اور انصاف سے اس معاشرے میں چلنے  اور جینے کی اجازت نہیں مل سکتی کیونکہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے اور مردوں کا معاشرہ ہمیں جینے نہیں دے گا جب   یہی  لڑکی یونیورسٹی پہنچتی ہے تو لڑکی خوبصورت ہو جوان ہو تو ہمارے ہاں پروفیسرہی اس لڑکی سے سودے بازی شروع کر دیتے ہیں کہنے کو تو استاد باپ کی جگہ پر ہوتا ہے لیکن شایدیہ الفاظ کتابوں کے لئے ہی اچھے ہیں عملی طور پر تو اس کا ذکر کہیں  نہیں ملتا تو  عمل کیا ہوگا ؟پروفیسر صاحب اچھے نمبر لگانے کے لیے لڑکیوں سے رومانس کی سودے بازی کرتے ہیں کچھ برہنہ تصویرو  ں   پر راضی ہو جاتے ہیں تو کچھ تو بستر تک لے جانے کی سودے بازی کرلیتے ہیں اس ساری سودے بازی  میں  لڑکی کی تعلیمی قابلیت کو دیکھا ہی نہیں جاتا کیونکہ اگر لڑکی نے اس سودےبازی سے انکار کیا تو پروفیسر صاحب ہر سمسٹر میں فیل کرتے جائیں گے پھر چار سال کی ڈگری شاید لڑکی کو آٹھ سالوں میں پوری کرنی پڑے اور یہ زبردستی تب  تک جاری رہتی ہے جب تک لڑکی کسی نہ کسی سودےبازی پر راضی نہ ہو جائے کچھ لڑکیاں  یہ سب برداشت نہیں کر پاتی تو مجبور ہو کر یونیورسٹی چھوڑ دیتی ہیں اور کچھ بے چاری اس  سودے بازی کا حصہ بن جاتی ہیں تاکہ باقی سال یونیورسٹی میں سکون سے تعلیم  پوری کر سکیں تو معاشرے کا یہ حال ہے کہ بغیر  سودے بازی کے تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ نہیں ہوا جا سکتا دوسری طرف پیار محبت و عشق کے نام کی  سودے بازی یونیورسٹی اور کالج میں لڑکیوں سے اس پیار محبت کے نام پر  بھی سودے بازی کی جاتی ہے پیار ہوگیا پرپوز کر دیا تو kiss  hugتو کرنا لازمی ہوگا کیونکہ لڑکی لڑکے کیGF جو بن چکی تو GF سےیہ  رومانس کرنا جائز  ہی سمجھا جاتا ہے کیونکہ معاشرہ ترقی کر چکا ہے اس ترقی   کے چکر میں پیار محبت کے نام پر صرف عورت کا جسم حاصل کرنے کے لئے  اصل میں  عورت  کہ جسم کی  سودے بازی کی جاتی ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں تمہیں اپنا جسم دینا ہوگا بغیر جسم  کے تو آج کل محبت ہوہی نہیں سکتی تو پیار کے نام پر بھی لڑکی سے سودے بازی ہی کی جاتی ہے اور لڑکیاں یہ نہیں سمجھ پاتی کہ اگر اتنا ہی پیار ہے تو نکاح کرکے تمہیں اپنے گھر لے جائے اس طرح جسم  کے لئے تم سے پیار کے نام پر سودے بازی نہ کرے خیر یہ بات سمجھانا آجکل کی نسل کو مشکل ہے لیکن یہاں پیار کے نام پر بھی سودے بازی  ہی کی جاتی ہے عورت سے یہی لڑکی جب جاب کے لیے جاتی ہے تو وہاں اس کی ڈگری اس کی قابلیت نہیں دیکھی جاتی   بس   اسے اوپر سے نیچے تک اس کے ایکسرے   لیے جاتے ہیں اور یہاں بھی اسے گرل فرینڈ ہی بننے کا کہا جاتا ہے کچھ کی نیت پہلے دن ہی انٹرویو  میں اپنی اصلیت دکھا دیتے ہیں کچھ جاب پر رکھنے کے بعد نوکری دینے کے بدلے گرل فرینڈ بننے کی سودے بازی کرنے لگتے ہیں یہاں یہ کہنا بہتر ہے کہ جاب پر بھی عورت سے جسم کی  ہی سودے بازی کی جاتی ہے کوئی مان جائے تو good۔ well and نہیں تو  وہ      ڈگری لے کر گھر جائے صرف پرائیویٹ اداروں پر ہی ایسا نہیں ہوتا سرکاری دفاتر میں بھی سودے بازی کی جاتی ہے جو عورت گورنمنٹ جاب  پربھی بوس  . کی منظور نظر ہو اور سودے بازی میں اچھی ہو تو اس سے آنے جانے تک کا بھی نہیں پوچھا جاتا یہاں ذکر کر دو   ان جاب کا   .   16 17 اور 18 گریٹ کی عورتیں بھی بغیر سودے بازی کے آگے نہیں جا سکتی  آپ کی سوچ اورقابلیت  کو کوئی نہیں دیکھتا عورت کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ کتنی قیمت ادا کر سکتی ہے اس حساب سےاس سے  سودے بازی کی جاتی ہے اس سودے بازی میں کچھ تو  قیمت ادا کردیتے ہیں اور کچھ مفت کی سودے بازی کرتے ہیں صرف اپنے اختیار کو استعمال کرنے کی عورت بغیر سودے بازی کے اس معاشرے میں سفر نہیں کر سکتی پھر وہ سودےبازی چھوٹے لیول میں ہوں یا بڑے لیول میں  اس سودے بازی میں تو ہماری سیاسی پارٹیاں بھی سب سے بڑی مثال پیش کرتی ہیں ان سے بڑی اور کھلی حقیقت ہمیں کہیں نہیں مل سکتی بولنے کی تمیز نہیں ہوتی پر سودے بازی میں ماہر عورتیں سودے کی قیمت چکا کر ہمارے سروں پر حکومت کرنے لگتی ہیں اور ان عورتوں کو ہمارے معاشرے کے لوگ کردار سے گری ہوئی سمجھتے ہیں سودے بازی کا بازار کبھی عورت کے لیے ٹھنڈا نہیں پڑتا یہاں ایک  سے بڑھ کر ایک سوداگر آپ کو مل جائے گا بس آپ کا عورت ہونا ضروری ہے خاندانوں میں شادی کے وقت عورت سے پوچھا نہیں جاتا مطلب کے بنا جانے اس کا سودا کسی انجان آدمی کے ساتھ کر دیتے ہیں اور یہ سودا خالی ہاتھ نہیں کیا جاتا جہیز دے کر شادی کے نام پر لڑکی سے نکاح کا سودا کیا جاتا ہے جہیز لاؤ تو نکاح کر کے لے جائیں  گے آپ کی لڑکی کو اور ہمارے معاشرے میں سودے بازی کو عام سمجھا جاتا ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو بھی لوگوں نے سودےبازی بنا رکھا ہے اور اس  اعلی نظریے سے عورت اس کے ساتھ جہیز کی سودے بازی شوہر کے نام پر کی جاتی ہے لڑکی کو شوہر مل رہا ہے اس لئے سودےبازی تو ہوگی اور اس کی قیمت بھی عورت کو ہی ادا کرنی پڑتی ہے اسی رشتوں کی سودے بازی میں پڑھی لکھی لڑکی ہو یا ان پڑھ اسے گھر کی نوکرانی کے طور پر کام کروایا جاتا ہے کیونکہ نکاح کے پاک رشتے کو سودے بازی سمجھ کر عورت سے کام کروایا جاتا ہے طعنے دیے جاتے ہیں مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے شادی کے نام پر بھی عورت سے سودے بازی  کی جاتی ہے عورت کو کس مقام پر استعمال نہیں کیا جاتا کس موڑ پر اس کی سودے بازی نہیں کی جاتی بھائی یا باپ قتل کردے تب بھی اس عورت کو ہی ونی کر دیا جاتا ہے بھائی یا  با پ کی زندگی کے لئے بہن بیٹی کی سودے بازی کی جاتی ہے اور اس سودے بازی کو بھی کوئی برا نہیں سمجھتا بھائی کی زندگی کیلئے بہن کا قربان ہونا فخر کی بات ہے ہوا کیا یہاں بھی عورت کی ہی سودے بازی کی گئی چلے یہاں تو خاندان کے مردوں کے لیے سودے بازی کی گئی مرد کو بچانے کے لیے عورت کی سودے بازی یہ ہے ہمارا معاشرہ جہاں ہر موڑ پر عورت سے سودے بازی ہی کی جاتی ہے کچھ سودے بازی کھلے بازاروں میں بھی کی جاتی ہے یہ سودے بازی  کافی  کھل کر کی جاتی ہے جہاں عورت خود اپنے وقت اور اپنےجسم کی قیمت لگاتی ہے جس مرد کو چاہیے وہ سودا کرے اور اس سودے کا استعمال کریں مگر ہمارے معاشرے میں عورت کی روح اور فیلنگ سے بھی سودے بازی کی جاتی ہے مگر کوٹھوں پر یہ طوائف اپنی روح اور فیلنگس  کی سودے بازی کبھی نہیں کرتی کیونکہ وہ بازار میں جو بیٹھ جاتی ہے لیکن اگر حقیقت دیکھی جائے تو یہ بیچاری طوائف جب اس بازار میں کھل کر سودے بازی کرتی ہےکوئی  مردہی اس بچاری کی عزت اور جسم کا سودا کرکے ہی گیا ہوتا ہے جب یہ لٹ جاتی ہے تب ہی یہ سودے بازی کے اصولوں کو سمجھ لیتی ہے مگر اس سے یہ سودے بازی سیکھنے میں بہت وقت لگتا ہے جس میں  اس کا  جسم عزت اور جوانی جاتی ہے اب آپ ہی سوچیں عورت سے سودے بازی کرتے کرتے گھریلو عورت سے بازاری عورت تک سب سودے بازی کا ہی نتیجہ ہے عورت گھر کی ہو پڑھنے والی ہو نوکری کرنے والی ہوہر جگہ کم یا زیادہ بڑی یا چھوٹی ہر جگہ سے سودے بازی کی جاتی ہے کچھ لو کچھ  دو   کے اس معاشرے میں عورت کو بہت بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے میرا سوال یہ ہے کہ کیا سودے بازی کے بغیر اس معاشرے میں عورت اپنے حقوق کے ساتھ زندگی بسر نہیں کر سکتی ؟اور سودے بازی کرنے والے لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جس بازار میں وہ سودے بازی کر رہے ہیں ان میں ان کے گھر کی عورتیں بھی شامل ہیں ان کو بھی اس سودے بازی کا حصہ بننا پڑتا ہے پھر ہوتا یہی ہے مردوں کی سودے بازی کی عادت کی سزا عورت کو  ہی بھگتنا   .  پڑتی ہے کبھی بیٹی بیوی بہن کے روپ میں 

خدارا ہم مسلمان ہیں اس بات کو سمجھیں لیکن شاید ہم مسلمان صرف نام کےہیں کام ہمارے مسلمانوں والے نہیں کہتے ہیں جینا مکافات عمل ہے اس لیے کسی بھی عورت سے کسی بھی مقام پر سودے بازی کرتے وقت یہ یاد رکھیں سودے کی قیمت آپ کے گھر سے بھی ادا ہوگی اس لیے اپنے معاشرے کو ٹھیک کرے عورت کو عزت اور اس کے حقوق بغیر سودے بازی کے پورے کیے جائیں تاکہ ہم اللہ رب العزت کو منہ دکھا سکے کہیں دنیا کے اس سودے بازی میں ہم جنت کی سودے بازی سے نہ ہار جائیں ہر انسان کو اپنی جگہ رہ کر خود کو ٹھیک کرنا چاہیے تاکہ سودے بازی کے معاشرے سے چھٹکارا مل سکیں اور عورتوں کو بھی چاہیے کہ سودے بازی نہ کریں    اس کا حصہ نہ بنے کچھ لوکچھ دو کہ اس بازار کو ٹھنڈا کر دیں تاکہ ہماری عورتیں عزت کے ساتھ مردوں کے اس معاشرے میں پڑھ لکھ سکے کام کر سکے اور اپنے رشتے نبھا سکے اور ایک بہترین معاشرے کی تشکیل ہو سکے اگر اس سودے بازی کا بازار گرم ہی رہا تو ہماری آنے والی نسلیں بھی  اس سودے بازی کا شکار رہیں گی 

ذرا سوچئے کہ بات تو سوچنے کی ہے 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here