شہید بین الاقوامی ـ ملکی اور قبائلی سطح پر روشن کردار اور عظیم کارکردگی کے مالک تھے
ملٹی میڈیا ویب نیوز کا شہید آمان اللہ خان اچگزئی کے حالات زندگی پراسپیشل ایڈیشن
قارئین کرام۔۔قرآن مجید اوررسول اکرم کی تعلیمات وسیرت نے سکھایا ہے کہ سب سے اچھا اور بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے اورکسی کو تکلیف نہ دے۔غریبوں ، مسکینوں اور عام لوگوں کے دلوں میں خوشیاں بھرے، ان کی زندگی کے لمحات کو رنج وغم سے پاک کرنے کی کوشش کریں ،چند لمحوں کیلئے ہی سہی، انہیں فرحت ومسرت اورشادمانی فراہم کرکے ان کے درد والم اورحزن وملال کو ہلکا کریں۔ انہیں اگر مدد کی ضرورت ہوتو ان کی مدد کریں اوراگر وہ کچھ نہ کرسکتاہو تو کم ازکم ان کے ساتھ میٹھی بات کرکے ہی ان کے تفکرات کو دور کریں۔ اللہ کے پیارے حبیب نے ارشاد فرمایا ہے۔بہترین انسان وہ ہے جودوسرے انسانوں کے لئے نافع ومفید ہو۔جب انسان کسی انسان کی مدد وحاجت روائی کرتاہے تو فطری طور پر دونوں کے درمیان اخوت وبھائی چارگی کے جذبات پیدا ہوتے اورالفت ومحبت پروان چڑھنے لگتے ہیں۔آپ کا ارشاد پاک ہے۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،تم میں سے کوئی بھی مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے دوسرے بھائیوں کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے۔(بخاری ۔خدمتِ خلقِ خدا کے عام معنیٰ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔خدمت خلقِ خدا محبت الہٰی کا تقاضا،ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے۔ صرف مالی اعانت ہی خدمت خلق نہیں بلکہ کسی کی کفالت کرنا،کسی کو تعلیم دینا،مفید مشورہ دینا، کوئی ہنر سکھانا،علمی سرپرستی کرنا،تعلیمی ورفاہی ادارہ قائم کرنا،کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان جیسے دوسرے امور خدمت خلق کی مختلف راہیں ہیں۔ انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اس لئے سماج سے الگ ہٹ کرزندگی نہیں گزارسکتا۔اس کے تمام تر مشکلات کا حل سماج میں موجود ہے۔ مال ودولت کی وسعتوں اور بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود انسان ایک دوسرے کا محتاج ہے، اس لئے ایک دوسرے کی محتاجی کو دور کرنے کیلئے آپسی تعاون،ہمدردی،خیر خواہی اور محبت کا جذبہ سماجی ضرورت بھی ہے۔مذہب اسلام چونکہ ایک صالح معاشرہ اور پرامن سماج کی تشکیل کا علمبردار ہے،اس لئے مذہب اسلام نے ان افراد کی حوصلہ افزائی کی جو خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ہو،سماج کے دوسرے ضرورت مندوں اور محتاجوں کا درد اپنے دلوں میں سمیٹے،تنگ دستوں اور تہی دستوں کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کریں،اپنے آرام کو قربان کرکے دوسروں کی راحت رسانی میں اپنا وقت صرف کریں۔خدمت خلق کے اس میدان میں ضلع چمن سے بھی ایک روشن ستارہ ابھرنے لگی جس نے جوانی کے قیمتی وقت اپنے قوم و ملت اور شہریوں کی دفاع و خدمت محبت اور رہنمائی میں بسر کر تاریخ کے اوراق میں زریں الفاظ و القابات سے ہمیشہ کیلئے جاویدان رہا۔خدمت خلق کے اس میدان کے عظیم شہسوار ملکی عالمی اور قبائلی سطح پر وہ خدمات اور اقدامات کئے جسکے مخالف آج بھی قائل ہے وہ شخصیت ہر دلعزیز شخصیت مایہ ناز و نوجوان استاد شہید آمان اللہ خان اچکزئی تھے۔جوکسی تعارف کے محتاج شخصیت نہیں ہے کیونکہ وہ سپورٹس اوراپنے دفتری اور قبائلی خدمات میں اپنے آپ خودایک عظیم مثالی نمونہ تھے ۔وہ 1985سے سپورٹس سے تا شہادت تک منسلک رہے اوراپنے ملک و قوم کی خدمات اور نام روشن کرنے میں مصروف رہے انہوں نے 25سال سپورٹس کی دنیا میں وہ مثالی خدمات اور اقدامات کئے کہ پاکستان کے علاوہ ایران چین افغانستان و دیگر بیرون ممالک سے ووشو اور کک باکسنگ کی کھیل میں انعامات اور مڈلز جیتے اور ہمیشہ اپنے وطن اور قوم سے مخلصانہ کردار ادا کرتے رہے۔شہید آمان اللہ خان اچکزئی کی عظیم خدمات اور اقدامات کسی بھی سے پوشیدہ نہیں ہیں کیونکہ شہید سر کا( بلدیہ ووشو کنگفو )کے نام سے چمن شہر میں ایک اعلیٰ پروفیشنل کلب واقع ہے جس میں پاکستان کے پاک آرمی۔۔ ایف سی پولیس و لیویز کے علاوہ تمام شہر کے بڑی تعداد میں نوجوان سر سکندر احمدخان اچگزئی کی زیرسرپرستی میں ٹریننگ حاصل کرتے ہیں جس میں اکثر نوجوانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور قوم و ملک کا نام روشن اور سر فخر سے بلند کیا ہے۔درحقیقت میں شہید آمان اللہ خان اچکزئی نے وہ خدمت کو اپنی تمام زندگی وقف کی تھی کہ جس میں نوجوانوں کی رہنمائی کے علاوہ منشیات اور نفرتوں سےدور رکھ کر قومی اور علاقائی سطح پر خدمت کرنے کا سوچ اور اپنے وطن سے محبت کا درس دیا ۔شہید سر آمان اللہ خان اچکزئی انہتائی مخلص بااخلاق مظلوموں کے ہمدرد انسان تھے وہ مثبت سوچ سمجھ کے مالک تھے وہ ایک اعلیٰ اوربھائی چارہ گی کا تصور کرنے والا محسن استاد اور نفیس مزاج ایک شفیق انسان تھے۔۔ہمیشہ عوامی خدمات میں مصروف عمل تھے ہر قسم تعصب لالچ اور برائیوں سے پاک ذہن کے مالک تھے انتہائی نڈر اور بہادر شخصیت اور نام ونشان کے مالک تھے۔مہمان نوازی میں اعلیٰ مثال آپ خود تھے۔غریبوں کے ہمدرد اور علاقے کے ایک رضاکارانہ خدمت گارمخلص انسان تھے۔شہید سر آمان اللہ خان اچکزئی چمن شہر کے مشہور گاؤں رحمان کہول کے رہائشی اور اثروسوخ رکھنے والی قبائلی و سیاسی خاندان کے ایک مثالی رکن تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے ہی گاؤں سے شروع کی اور مڈل تعلیم مردہ کاریز سے حاصل کی اور ہائی ایجوکیشن کیلئے چمن ماڈل ہائی سکول میں داخلہ لے کر میٹرک پاس کرنے کے بعد چمن ڈگری سے F\Aپاس کرکے مزید تعلیم غربت کی وجہ سے حاصل نہ کر سکے کہ میونسپل کارپوریشن میں ایڈمنسٹریشن بطور ٹیکس انچارج تعینات ہوئے۔کھیل سے محبت اور منشیات سے نفرت کی آڑ میں اپنے ڈیوٹی کیساتھ ساتھ ووشو کنگفو جیسی عالمی کھیل سے وابسطہ بطور شاگرد رہا اور پاکستان کے مختلف استادوں کے علاوہ چائنیز استادوں سے رہنمائی حاصل کرکے باقاعدہ اپنے مایہ ناز استاد پاکستان ریلوے کے کوچ استاد عبدالحمید سے خصوصی ٹریننگ حاصل کرکے باقاعدہ 1995 میں استاد ہونے کا سرٹیفکیٹ بلیک بیلٹ حاصل کیا گیا اور اپنے ہی شہر سے ایک نیک نیت اور وطن کی محبت میں شخصی کلب کا آغاز کیا۔جو اب تک اس میں سپورٹس کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سن2008میں مجھے ایک انٹرویو دیتے ہوئےبتایاتھاکہ میں نے پہلی بار مقابلہ چمن گورنمینٹ ہائی سکول میں کھیلا جس میں پہلی پوزیشن میں کامیابی حاصل کرلیا اور اسکے علاوہ صوبائی چیمپیئن شپ میں 5پانچ مرتبہ نیشنل چمپئین شپ میں کئی مرتبہ اور انٹرنیشنل ٹورنامینٹ میں پاکستان کی نمائیندگی اور کئی بار باہر ممالک کو بحثیت پاکستانی ٹیم کی کوچ کا اعزاز حاصل تھے۔اور ملک کے اندرون میں لاتعداد مقابلوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔اسکے کلب میں زیادہ رش کی وجہ سے الگ الگ شفٹیں تھیں اور ہیں جو شام کے وقت سنئیر کھلاڑیوں کو سر آمان اللہ خان شہید خود ٹریننگ دیتے تھے۔جس میں پاکستان آرمی پاکستان ریلوے اور پاکستان پولیس ڈیپارٹمینٹ سے محمدزئی ۔اسداللہ خان حسرت ۔ظہورخان اور بشیر احمد خان جیسے دیگر سنئیر کھلاڑی شامل تھیں۔آج سے 14برس پہلے شہید سر آمان اللہ خان اچکزئی کے کاوشوں کو انسان انگشت بدندان ہوتے تو جام شہادت سے پہلےکی تو الگ کہانی ہے کہ اسکے بعد انہوں نے کئی بار بیرون ممالک گئے اور سپورٹس کی دنیا میں جدید ترین سہولیات کے علاوہ تاریخی کامیابی بھی حاصل کی اور سینکڑوں سنئیر کھلاڑیوں کو تیار کئے جو اب بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ووشو فیڈریشن کی مقابلے کرتے ہی جیتے رہے ہیں۔اور باقاعدہ اب صدارتی ایوارڈ سے نوازنے کا موقع تھا کیونکہ وہ گورنمینٹل سطح پر 17گریڈ چیف آفیسر تھےپاکستان اور بلوچستان کے سیول ڈیفنس سے بھی اچھی تعلقات اور روابط تھے۔اور اسکے کئی پلیرز قومی ٹیم میں شامل بھی ہیں جسکو انٹرنیشنل کھلاڑیوں کا اعزاز حاصل ہےاسکے علاوہ پاکستان ووشوفیڈریشن کے2021 کے انتخابات میں افتخار اعوان چیئرمین، امان اللہ خان اچکزئی صدر اورعنبرین افتخار سیکرٹری جنرل منتخب ہوگئیں۔اس حوالے سے گزشتہ سال پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آبادمیں ملک افتخار ملک کے زیر صدارت ووشوفیڈریشن کا جنرل کونسل اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں چاروں صوبوں اور ڈیپارٹمنٹس سے عہدیداروں ونمائندوں نے بھر پور شرکت کی،اجلاس میں فیڈریشن کی سابق کارکردگی کا جائزہ لیااور اسے تسلی بخش قراردیدیااورکہاکہ ملک بھر میں ووشوکو مزید فروغ دینے کیلئے اس سے بڑھ کرکام کی ضرورت ہے اس مقصد کیلئے متفقہ طور پر آئندہ چار سال کیلئے کابینہ تشکیل دیدیاگیا۔جسکے مطابق ملک افتخار اعوان کوچیئرمین،آمان اللہ خان اچکزئی کو صدراور عنبرین افتخار کو سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایاگیا۔اسی طرح رحمت گل آفریدی سینئر نائب صدر،جبکہ خضر اللہ خان،فیصل سلیم بٹ،سیفوذوالفقار،مس جنت شہزادکونائب صدور،جائنٹ سیکرٹری عامر بٹ،فنانس سیکرٹری محمد عرفان مغل،ایسوسی ایٹ سیکرٹریزنجم اللہ صافی،جیکی چن،فیض اللہ، مس سندس،مس ثمرین الطاف، مس ماریہ علی، اور عرفان خا ن کا انتخاب عمل میں لایاگیا۔اسی طرح ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین میں سبطین،مس خدیجہ،ماریہ چیمہ،خرم شہزاد،عرفان خان، آمیر گلفام اور وفادل شامل ہیں۔لیکن بدقسمتی سے پاکستان ووشو فیڈریشن کے صدر پاکستان کے فخر صوبہ بلوچستان کے مایہ ناز استاد اور چمن شہر کےایک عظیم ہمدرد نوجوان قبائلی اور مشہور شخصیت سر آمان اللہ خان اچکزئی ایک قومی تنازعے کی مسئلے میں شہید ہوکر ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئے اور اپنے آبائی گاؤں میں ہزاروں افراد کی سسکیوں سے بھری فضاء میں سپرد خاک کردیاگیا۔انکے خدمات اور زندگی کے بقیہ پہلو پر شہید کے چھوٹے بھائی سرسـکــــــــــندراحـــــــــمد خان اچــــکزئی رواں دواں ہے امید ہے کہ سر سکــــــــندر احــــــمد خان اچـــــــکزئی بھی اپنے شہید بھائی کی طرح قوم وطن کی خدمت کرنے کا حوصلہ رکھیں کیونکہ شہید کا مشن کو آگے بڑھنے کیلئے جدوجہد کرنا انکے روح سے وفا کی مانند ہے شہید سر آمان اللہ خان اچکزئی جیسے قیمتی شخصیات کی ضیاع ملک و ملت کیلئے بڑا نقصان ہے۔اللہ تعالیٰ شہیدسر آمان اللہ خان اچگزئی کو بلند درجات عطاءفرمائیں اور پسماندگان کو صبر عظیم دیں۔یہ دیس اور یہ مٹی آپکو تیسری برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور سلام کرتے ہی یہ وعدہ کرتی ہے کہ آپ جیسے ملک و ملت کے فرزنداں تا قیامت تک جاویداں رہینگے۔